شہر قائد میں ایس آئی یو پولیس کی حراست میں دم توڑنے والے نوجوان عرفان کی لاش سے متعلق تکلیف دہ انکشافات سامنے آئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کے وقت عرفان کی لاش 36 گھنٹے سے زائد پرانی تھی، عرفان کو پولیس نے بدھ 22 اکتوبر کو حراست میں لیا تھا، اسی دن عرفان دم توڑ گیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شام سات بجے لاش جناح اسپتال لائی گئی، ایم ایل او نے پوسٹ مارٹم سے انکار کر دیا تو اہلکار لاش واپس لے گئے، جمعرات کو اہلکاروں نے دوبارہ پوسٹ مارٹم کرانے کی کوشش کی تھی۔
جمعہ کی صبح مجسٹریٹ کی نگرانی میں میڈیکل بورڈ نے پوسٹ مارٹم مکمل کیا، عرفان کے جسم پر تشددکے سات بڑے نشانات پائے گئے، عرفان کے سر پر چوٹ، چہرے، کمر اور نازک اعضا پر بھی تشدد کیا گیا تاہم موت کی وجہ کا تعین کیمیکل ایگزامن رپورٹ کے بعد ہوسکے گا۔
یاد رہے کہ پولیس کی حراست میں دم توڑنے والے نوجوان عرفان کی ہلاکت کے بعد 3 اے ایس آئی سمیت 7 اہلکارمعطل کردیے گئے ہیں۔
عرفان کو بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا گیا اور اگلے روز جمعرات کی شام عرفان کے چچا کو پولیس نے بلاکر موت سے آگاہ کیا۔





