جئے پور: ان کے لیے قسمت ایک کپ چائے کے چھوٹے وقفے میں چھپی ہوئی تھی۔ سی کر سے جئے پور ایک شادی میں کھانا بنا کر واپس آنے والے تین افراد کے لیے چائے کا مختصر وقفہ زندگی اور موت کے درمیان باریک لکیر ثابت ہوا۔
گیراسی لال مینا، چھوٹو لال مینا اور ناتھو لال مینا، جو ضلع ٹونک کے گاؤں راج دھیر پورا کے رہائشی تھے، اپنے دوستوں سریش مینا اور مہیش مینا کے ساتھ باورچی کے طور پر کام کرنے سی کر گئے تھے۔ اتوار کی صبح شادی کی تیاری ختم کرنے کے بعد، پانچوں افراد دو موٹر سائیکلوں پر صبح تقریباً ساڑھے دس بجے اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے۔
گیراسی لال نے بتایاکہ جب ہم جئے پور میں داخل ہوئے تو اچانک ہمیں چائے پینے کا دل کیا،ہم نے سوچا کہ ذرا سا رک کر چائے پی لیں۔دوسری طرف سریش اور مہیش نے آگے جانے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ چند کلومیٹر آگے جا کر انتظار کریں گے۔
آگے جو ہوا، اس نے زندہ بچ جانے والوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ تقریباً 20 منٹ چائے کے ڈھابے پر رکنے کے بعد جب یہ تینوں دوبارہ روانہ ہوئے تو حرمادہ کے قریب انہیں تباہ شدہ گاڑیوں اور بکھرا ہوا سامان دکھائی دیا۔
ایک بے قابو ڈمپر ٹرک ہجوم میں گھس گیا تھا اور موقع پر ہی 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ان میں ان کے دو دوست، سریش اور مہیش بھی شامل تھے۔ ہماری آنکھوں کو یقین نہیں آ رہا تھا، ناتھو لال نے کانپتی آواز میں کہا۔ چند منٹ پہلے ہم سب ساتھ ہنس رہے تھے، اور اب وہ ہمارے سامنے بے جان پڑے تھے۔
جئے پور کے ایس ایم ایس اسپتال کی مردہ خانہ کے باہر غم کی فضا چھائی ہوئی تھی۔ تین چائے پینے کے لیے رک گئے، اور وہ دونوں آگے نکل گئے،” میٹھا لال مینا، جو ایک رشتہ دار ہیں، نے نم آنکھوں سے کہا۔ کون جانتا تھا کہ اتنا چھوٹا سا فیصلہ سب کچھ بدل دے گا؟





