راہول گاندھی نے ہرِیانہ میں بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ لاکھوں ووٹوں میں رد و بدل کیا گیا، جن میں جعلی، دہرائے گئے اور غلط اندراجات شامل ہیں۔ اُن کے مطابق ایک برازیلین ماڈل کی تصویر کو بھی متعدد بار ووٹ ڈالنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ گاندھی نے دعویٰ کیا کہ اُن کے پاس انتخابات میں نتائج بدلنے کی سازش کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، اور انہوں نے الیکشن کمیشن اور جمہوری عمل پر سوال اٹھایا ہے۔
بدھ کے روز لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا کہ ہرِیانہ کی ووٹر لسٹ میں ہر آٹھواں ووٹر جعلی ہے ۔ ان کے مطابق 25 لاکھ ووٹوں میں ہیرا پھیری کی گئی۔ 5.21
لاکھ دہرائے گئے ووٹرز۔93ہزار 174غلط/غیر معتبر ووٹرزاور19.26 لاکھ ’’بلک ووٹرز‘‘ یا ایک ساتھ درج کیے گئے ووٹرز شامل ہیں۔
ایک پریس کانفرنس میں گاندھی نے ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش کیا کہ ایک برازیلین ماڈل کی تصویر کا استعمال 10 پولنگ بوتھس میں 22 بار ووٹ ڈالنے کے لیے کیا گیا۔
راہول نے سوال اٹھایا کہ “یہ خاتون کون ہے؟ اس کا نام کیا ہے؟ کہاں سے آئی ہے؟ مگر وہ ہرِیانہ میں 10 مختلف پولنگ بوتھوں پر 22 بار ووٹ ڈالتی ہے۔ اس کے نام کبھی سیما، سویٹی، سرسوتی، رشمی، ولمہ ہوتے ہیں… مگر حقیقت میں وہ ایک برازیلین ماڈل ہے۔”
انہوں نے نوجوانوں، خاص طور پر جنریشن زیڈ (Gen Z) کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:“یہ آپ کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ میں پوری ذمہ داری کے ساتھ الیکشن کمیشن اور ہندوستانی جمہوریت کے عمل پر سوال اٹھا رہا ہوں۔ ہمارے پاس 100 فیصد ثبوت موجود ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ کانگریس کی واضح جیت کو ہار میں بدلنے کی کوشش کی گئی۔ آپ وزیراعلیٰ نیاب سَینی کے چہرے کی مسکراہٹ دیکھیں، اور اُس ’وِیواس تھا‘ کو سنیں جس کا وہ بات کر رہے تھے، الیکشن کے صرف دو دن بعد، جب ہر کوئی کہہ رہا تھا کہ کانگریس جیت رہی ہے۔”
انہوں نے پوسٹل بیلٹس میں بے ضابطگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:“ہرِیانہ کی انتخابی تاریخ میں پہلی بار پوسٹل ووٹ، اصلی ووٹنگ سے مختلف آئے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو یقین نہیں آیا۔ میں نے اپنی ٹیم کو کئی بار تصدیق کرنے کو کہا۔
راہول گاندھی نے مزید کہا:“ہمارے پاس ‘ایچ فائلز (H Files)’ موجود ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ پورے صوبے کو چرایا گیا۔ یہ صرف ایک یا دو نشستوں کا مسئلہ نہیں، بلکہ ریاستی اور قومی سطح پر گڑبڑ ہوئی ہے۔ ہمارے امیدواروں کی شکایات سے صاف ظاہر ہوا کہ معاملات ٹھیک نہیں تھے۔ ایسا ہی مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں بھی نظر آیا، مگر ہم نے ہرِیانہ میں اس حوالے سے مکمل تحقیق کی ۔





