مہاراشٹرا کے پالگھر ضلع کے ایک نجی اسکول کی چھٹی جماعت کی طالبہ کی موت واقع ہو گئی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق تقریباً ایک ہفتہ پہلے سکول دیر سے پہنچنے پر اسے سکول میں 100 بار اٹھک بیٹھک کی سزا دی گئی تھی ۔ حکام نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔
جاں بحق لڑکی کی والدہ کا الزام ہے کہ اس کی بیٹی کی موت ایک "غیر انسانی سزا” کے نتیجے میں ہوئی، جو استاد نے اسے دی۔ استاد نے طالبہ کو اسکول بیگ پیٹھ پر رکھ کر اٹھک بیٹھکیں کرنے پر مجبور کیا تھا ۔
مہاراشٹرا نونرمان سینا (ایم این ایس) کے اراکین کے مطابق، انشیکا اور چار دیگر طلبہ کو 8 نومبر کو اسکول دیر سے پہنچنے پر 100 اٹھک بیٹھکیں کرنے کی سزا دی گئی تھی۔
لڑکی کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی کی موت استاد کی جانب سے دی گئی غیر انسانی سزا کی وجہ سے ہوئی، کیونکہ اسے اسکول بیگ سمیت اٹھک بیٹھکیں کرنے کو کہا گیا۔
وسئی کے ایم این ایس لیڈر سچن مور نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کو پہلے سے ہی کچھ جسمانی مسائل تھے، اس کے باوجود اسے سزا دی گئی۔
بلوک ایجوکیشن آفیسر پاندورنگ گالانگے نے کہا ہے کہ انشیکا کی موت کی تحقیقات جاری ہیں۔”تحقیقات سے ہی موت کی اصل وجہ سامنے آئے گی۔
سرکاری حکام کے مطابق ابھی تک پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے، جاں بحق لڑکی کی والدہ نے کہا کہ جسمانی سزا کے بعد اس کی بیٹی کی طبیعت تیزی سے بگڑ گئی۔انہوں نے بتایا کہ سزا کے بعد اسے گردن اور کمر میں شدید درد ہونے لگا، اور وہ اٹھ بھی نہیں پا رہی تھی۔
خاتون نے بتایا کہ جب اسے واقعے اور بیٹی کی حالت کا پتا چلا، تو وہ فوراً اسکول پہنچی اور استاد سے بات کی تاہم ٹیچر نے سزا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ والدین فیس ادا کرنے کے باوجود ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم بچوں کو نہیں پڑھاتے، اس لیے سزا دی جاتی ہے۔
بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ اس پر میں نے ان سے کہا کہ سزا دینے کا مطلب یہ نہیں کہ بچوں کو بیگ سمیت اٹھک بیٹھکیں کرائی جائیں۔





