24 سالہ محمد عبدالصہیب اُس خوفناک بس حادثے میں زندہ بچ گئے جس میں پیر کے روز مدینہ کے قریب کم از کم 45 بھارتی زائرین جاں بحق ہوئے۔ بس میں موجود 46 میں سے 45 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے کیونکہ آگ نے پوری بس کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔ واحد زندہ بچ جانے والے عبدالصہیب کو سعودی عرب کے ایک اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے اور ان کی حالت نازک ہے۔
حیدرآباد کے رہائشی عبدالصہیب مبینہ طور پر ڈرائیور کے قریب آگے کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے جب مکہ سے مدینہ جانے والی بس کی ٹکر ایک ڈیزل ٹینکر سے ہوئی،این ڈی ٹی کی رپورٹ کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ عبدالصہیب ڈرائیور کی بغل والی سیٹ پر آ کر اس سے بات چیت کر رہے تھے تاکہ وقت گزاری ہو سکے۔
اوریہی چوکس رہنا ان کی جان بچانے کا سبب بنا۔ حادثے کے چند لمحے بعد جب بس آگ پکڑنے والی تھی، تو ڈرائیور اور صہیب دونوں کھڑکی سے چھلانگ لگا کر باہر نکل گئے۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ بس میں موجود باقی 45 افراد کو سنبھلنے یا بھاگنے کا کوئی موقع نہیں ملا اور وہ سب جل کر راکھ ہو گئے۔
ان کے قریبی رشتہ دار محمد تحسین نے ہندستان ٹائمز کو بتایا کہ صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے صہیب کی کال آئی کہ وہ حادثے سے بچ نکلے، جبکہ باقی سب آگ میں جھلس کر ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد ہم ان سے رابطہ نہ کر سکے، کیونکہ ہمیں اطلاع ملی کہ انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پرائیویٹ کمپنی میں ملازم عبدالصہیب اپنے والدین عبدالقادر (56) اور غوثیہ بیگم (46) کے ساتھ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے تھے۔ ان کے ساتھ مزید چار افراد بھی تھے جن میں ان کے دادا محمد مولانا اور ان کے چچا کے خاندان کے تین افراد شامل تھے۔
تحسین نے بتایا کہ اُسی علاقے کے چار اور لوگ بھی تھے جو مکہ میں ہی رک گئے تھے۔ حادثے کے فوراً بعد صہیب نے انہی میں سے ایک کو فون کر کے بتایا کہ حادثے میں اس کے والدین، دادا اور چچا کا پورا خاندان جاں بحق ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ صہیب بس سے چھلانگ لگانے کے دوران زخمی ہوئے اور اس وقت مدینہ کے ایک جرمن اسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں۔
واضح رہے کہ پیر کو مدینہ کے قریب آئل ٹینکر سے ٹکر کے نتیجے میں بس میں آگ بھڑکنے سے حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے 45 زائرین جاں بحق ہو گئےتھے ۔





