فون کی لت نہ صرف حقیقت ہے بلکہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ دنیا بھر کے ممالک بچوں کی ذہنی صحت، رازداری اور مجموعی فلاح و بہبود کے تحفظ کیلئے سوشل میڈیا پر نئی پابندیاں نافذ کر رہے ہیں۔
یہ عالمی رجحان اس بڑھتے ہوئے ثبوت کو تسلیم کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال، خاص طور پر کم عمر صارفین میں، نفسیاتی اور ذہنی نشوونما پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
آسٹریلیا :
آسٹریلیا نے دنیا کی سخت ترین پالیسیوں میں سے ایک نافذ کی ہے، جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ایکس اور یوٹیوب جیسے بڑے پلیٹ فارمز استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک وہ مقررہ عمر کی تصدیق کے مراحل سے نہ گزریں۔
10 دسمبر 2025 سے، ان پلیٹ فارمز کیلئے لازمی ہوگا کہ وہ 16 سال سے کم عمر بچوں کو اکاؤنٹس بنانے یا برقرار رکھنے سے روکیں، بصورتِ دیگر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
اس پالیسی کا مقصد بچوں کو نقصان دہ مواد اور ان فیچرز سے دور رکھنا ہے جو انہیں زیادہ دیر تک اسکرین سے چپکائے رکھتے ہیں۔
کینبرا حکومت کے مطابق اس پابندی کا مقصد بچوں پر نقصان دہ مواد اور نشہ پیدا کرنے والے ڈیزائن فیچرز کے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔
پاکستان :
اسی طرح پاکستان نے بھی کم عمر صارفین کیلئے سوشل میڈیا کے استعمال کو منظم کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔حکام نے پلیٹ فارمز کیلئے عمر کی حد، مواد کی نگرانی اور دیگر حفاظتی اقدامات لازمی قرار دیے ہیں، کیونکہ بچوں میں ہراسانی، غلط معلومات اور سوشل میڈیا کے غیر محدود استعمال کے ذہنی اثرات پر تشویش بڑھ رہی ہے۔
بھارت :
بھارت میں حکومت نے مخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کم عمر صارفین کیلئے والدین کی اجازت اور عمر کی تصدیق لازمی قرار دی ہے۔اس کا مقصد بچوں کو پرتشدد، گمراہ کن اور نامناسب مواد سے بچانا اور ڈیجیٹل شعور کو فروغ دینا ہے۔
فرانس :
فرانس نے 15 سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی کی سفارش کی ہے اور 15 سے 18 سال کے نوجوانوں کیلئے رات کے اوقات میں سوشل میڈیا استعمال پر پابندیاں بھی تجویز کی ہیں۔فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ کم عمر افراد کو آن لائن نقصانات سے بچانا اور ذمہ دارانہ ڈیجیٹل عادات کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
ڈنمارک، ناروے، اسپین، جاپان:
ڈنمارک، اسپین اور جاپان سمیت کئی ممالک نے بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال کیلئے جزوی پابندیاں یا عمر کی حد مقرر کرنے کی پالیسیز تجویز یا نافذ کی ہیں، جو اکثر تعلیمی مہمات کے ساتھ چلائی جاتی ہیں۔
ناروے 15 سال سے کم عمر بچوں کو والدین کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روکنے کا قانون بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔حالانکہ ناروے میں پہلے ہی 13 سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی موجود ہے، لیکن اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یہ قانون بڑی حد تک نظر انداز کیا جاتا ہے، کیونکہ 9 سے 11 سال کے ایک بڑے گروہ کے پاس سوشل میڈیا اکاؤنٹس موجود ہیں۔
دنیا بھر میں ایک مشترکہ رجحان سامنے آرہا ہے: حکومتیں بچوں کو سوشل میڈیا کے خطرات سے بچانے اور ان کیلئے محفوظ آن لائن ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
چیلنجز :
پابندیوں کے باوجود کئی چیلنجز برقرار ہیں، جن میں درست عمر کی تصدیق، بچوں کی پرائیویسی کا تحفظ، اور یہ خطرہ بھی شامل ہے کہ پابندی کے نتیجے میں بچے غیر منظم اور زیرِزمین پلیٹ فارمز کی طرف نہ چلے جائیں۔یہ بین الاقوامی لہر اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ ڈیجیٹل ویلبیئنگ کے بارے میں شعور بڑھ رہا ہے اور آئندہ نسل کیلئے محفوظ آن لائن ماحول بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
تحقیقات کیا کہتی ہیں؟
کئی مطالعات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ شارٹ ویڈیو اور سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال بچوں کی ذہنی صحت اور علمی (cognitive) صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کی سیکھنے کی صلاحیت اور جذباتی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔
2025 میں ایک عام فرد روزانہ 4.6 گھنٹے اپنے فون پر گزارتا ہے۔ یہ سالانہ تقریباً ایک ہزار سات سو گھنٹے بنتے ہیں، یعنی تقریباً تین مہینے صرف اسکرولنگ، ٹیپنگ اور نوٹیفکیشن چیک کرنے میں ضائع ہو جاتے ہیں۔
یہ عادات بے ضرر نہیں ۔ یہ ڈیجیٹل انحصار کی علامت ہیں جو نیند، توجہ، جذبات اور تعلقات کو متاثر کرتی ہیں۔
اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟
کئی تحقیقات کے مطابق نوجوانوں میں مسلسل جڑے رہنے کی زبردستی کی ضرورت ان کی تعلیمی کارکردگی، خود اعتمادی اور مجموعی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ (ذرائع: نیکسس ٹین اکیڈمی)یہی وجہ ہے کہ مختلف ممالک کم عمر صارفین کیلئے سخت قوانین متعارف کر رہے ہیں۔
2022 کی تحقیق
2022 میں Frontiers in Public Health میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ٹک ٹاک اور ڈویِن جیسی شارٹ ویڈیو ایپس کی لت بچوں کی سیکھنے کی محرک (motivation) اور نفسیاتی بہبود پر شدید منفی اثر ڈالتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ ویڈیوز دیکھنے سے بچوں کی اندرونی اور بیرونی سیکھنے کی محرک کم ہو جاتی ہے اور مجموعی طور پر سیکھنے کی خوشی کے جذبات متاثر ہوتے ہیں۔
شارٹ ویڈیوز کی تیز، مختصر اور انتہائی دلکش نوعیت بچوں کو "خاموشی سے ڈوب جانے” پر مجبور کرتی ہے، جس سے لت پیدا ہوتی ہے جو توجہ اور جذباتی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
تحقیق میں والدین اور اساتذہ کو مشورہ دیا گیا کہ وہ بچوں کی اس طرح کی ایپس کے استعمال میں توازن پیدا کرنے میں مدد کریں۔
2023 کی تحقیق
2023 میں Journal of Behavioral Addictions میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق میں کالج طلبہ میں شارٹ ویڈیو ایپس کے حد سے زیادہ استعمال اور اس کے منفرد نشہ آور پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
روایتی سوشل میڈیا یا گیمز کے مقابلے میں، شارٹ ویڈیوز کی مختصر اور تیز رفتار کہانیاں نوجوان، کم تجربہ کار صارفین کو زیادہ متاثر کرتی ہیں اور ان کی روزمرہ زندگی میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔
اس تحقیق — جسے ScienceDirect نے حوالہ دیا — نے زیادہ استعمال کو جذباتی بے چینی، خراب تعلیمی/کام کی کارکردگی، وقت کے غلط استعمال اور ذہنی بوجھ سے جوڑا۔





