سمیرا سلیم کا بلاگ
میاں نواز شریف کے بعد پرویز رشید بھی خود کو دھوپ لگوانے منظر عام پر آ گئے ہیں۔ آتے ہی پہلا انکشاف کیا کہ سزا یافتہ مجرم (عمران خان) کو میرے ٹیکس کے پیسے سے آپ تمام سہولتیں دے رہے ہیں ، کیوں بھئی وہ انوکھا لاڈلا ہے کیا؟
حیرانگی ہوئی کہ پرویز رشید کو اتنے عرصے کے بعد اپنے ٹیکس کے پیسوں کے غلط استعمال کا یاد آگیا جو عمران خان کے جیل کے ایک تاریک کمرے پر خرچ ہو رہا ہے جہاں گرمیوں میں ائیر کنڈیشنر کی سہولت بھی نہیں۔
شاید وہ بھول گئے وہ وقت جب نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے تو ان کے بیرک میں ایک بیڈ، میٹرس، رضائی، اخبار ،ٹی وی، ائیر کنڈیشنر ، ایک مشقتی، گھر سے کھانا منگوانے کی سہولیات کے ساتھ ساتھ بیرک کے سامنے ایک چھوٹا باغیچہ بھی تھا جہاں نواز شریف چہل قدمی کرتے تھے۔ایک سزا یافتہ قیدی کو یہ تمام سہولتیں عوام کے ٹیکس پر دی جارہی تھیں اور اس پر بھی پرویز رشید جیسے لوگ اسے ناکافی قرار دیتے تھے۔
دوسری طرف شہباز شریف جس پر 16 ارب کے منی لانڈرنگ کیس کے علاؤہ نیب میں رمضان شوگر ملز، آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور منی لانڈرنگ کے ریفرنس دائر تھے، کو وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف نے ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے غیر ملکی دوروں پر اڑا دیئے،جس کا آج تک عوام کو فائدہ ہوا اور نہ ہی معیشت کو۔ بیرونی سرمایہ کاری آنا تو دور کی بات جو سرمایہ کاری تھی وہ بھی ملک سے نکل گئی۔ موجودہ ٹرم میں بھی وزیراعظم ٹک کر نہیں بیٹھے ٹیکس کے پیسوں پر ملکوں ملکوں سیر کر رہے ہیں۔ بس کبھی کبھار مجبوراً آئین میں ترامیم جیسے معاملات نمٹانے پاکستان کا دورہ بھی کر لیتے ہیں۔ زیادہ جلدی ہو تو آذربائیجان سے ہی وڈیو لنک پر کابینہ اجلاس بلا کر 27ویں ترمیم پاس کر لی جاتی ہے۔ جس پر بیرسٹر گوہر نے ستائیسویں ترمیم کو باکو ترمیم کا نام دیا تھا۔
پرویز رشید کو شاید یاد نہ ہو کہ وزیراعظم شہباز شریف آپ کے میرے ٹیکس کے پیسوں سے اپنا 36 واں غیر ملکی دورہ مکمل کرنے کے بعد اچانک تھکاوٹ دور کرنے چند روز کے لئے لندن رک گئے ہیں۔ جب سے دوبارہ اقتدار کی کرسی ملی ہے 100 سے زائد دن بیرون ملک گزار چکے ہیں۔ اس سے قبل پی ڈی ایم دور میں شہباز شریف نے 14 ملکوں کے 25 دورے کئے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے پونے چار سالہ دور اقتدار میں کل 47 غیر ملکی دورے کیے جس پر 20 کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔ جبکہ شہباز شریف نے اپنے پہلے دور اقتدار کے 9 ماہ میں غیر ملکی دوروں پر 1.3 ارب روپے خرچ کئے۔اس بار تو وزیراعظم صاحب نے اوسطا ہر ماہ ایک سے دو غیر ملکی دورے کر کے بڑے بھائی نواز شریف کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
بڑے میاں صاحب نے اپنے تیسرے دور اقتدار میں 65 غیر ملکی دوروں میں 185 سے زائد دن بیرون ملک گزارے۔ اقتدار کے 940 دنوں میں قومی اسمبلی صرف 35 مرتبہ گئے، اس غریب ملک قومی خزانے سے اربوں روپے دوروں پر خرچ ہوئے مگر پرویز رشید کو اپنے ٹیکس کے پیسوں کا ضیاع نظر نہ آیا۔ سرمایہ کاری اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کے نام پر دنیا بھر کی سیر ہو رہی ہے اور کوشش ہے کہ کوئی ملک رہ نہ جائے۔
نگر نگر گھومنے کے باوجود معیشت کی حالت یہ ہے کہ بیروزگاری 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی، 14 لاکھ مزید بیروزگار ہو گئے۔ اوپر سے ظلم کی انتہا دیکھیں کہ بیروزگاری کے ہاتھوں ستائے نوجوان ، اپنا سب کچھ بیچ کر نہ جانے کن حالات میں بیرون ملک روزگار کی تلاش میں جاتے ہیں تو ویزا سمیت تمام تقاضے پورے ہونے کے باوجود ایف آئی اے ان کو آف لوڈ کر رہی ہے۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔
ان کا اپنا گورنر اسٹیٹ بینک گواہی دے رہا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل 25 کروڑ آبادی کے تقاضے پورے کرنے کے قابل نہیں۔ جبکہ نواز شریف غلط اعدادوشمار قوم کے سامنے رکھتے ہوئے ذرا بھی نہ ہچکچائے۔ یہ تو وہ حکمران ہیں جنہوں نے عوام کو عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہونے پر ریلیف دینے کی بجائے پیٹرول پر8روپے فی لیٹرجبکہ ڈیزل پر 7روپے فی لیٹر لیوی بڑھا کر چھ ماہ میں عوام کی جیب سے 66.3 ارب روپے نکال لئے۔
غریب ملک کی کرپٹ اشرافیہ نے پاکستانیوں کو خوف کی زنجیر میں جکڑ دیا ہے۔عدالتوں کا ڈر تھا سو انھیں بھی خاموش کرا دیا۔خوف کے سائے میں سسکنے والی یہ عوام اب کس سے اپنے درد کا درماں مانگے؟





