گزشتہ سال مس انگلینڈ کا مقابلہ جیتنے والی بھاشہ مکھرجی نے باقی ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھاشہ مکھرجی پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں، مریضوں کے علاج کے لیے انہوں نے بیرون ملک چیرٹی کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔
سی این این کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے بیرون ملک رہ کر چیرٹی کا کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر ان کے ملک میں کورونا وبا تیزی سے پھیل رہی ہے لہٰذا وہ مزید انگلینڈ سے باہر نہیں رہ سکتیں۔
سی این این کے مطابق مس انگلینڈ عالمی مقابلہ حسن میں شرکت کرنے سے قبل جونیئر ڈاکٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔
کورونا کے مریض برطانوی وزیراعظم بورس جانسن انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل
کورونا وائرس کی شکار برطانیہ کی پاکستانی نژاد نرس اریمہ نسرین کی کہانی
بھارت :عوام نے کورونا وائرس سے بچانیوالے ڈاکٹروں پر حملہ کردیا
انہوں نے بتایا کہ چیرٹی اداروں کی سفیر کے طور پر انہیں افریقہ، ترکی، پاکستان، بھارت اور دیگر کئی ایشیائی ممالک مدعو کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی باہر کے ملک میں چیرٹی کا کام کر رہے ہوتے ہیں تو پھر بھی آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ تاج پہن کر تیار ہوں اور پھر سے خوبصورت لگیں۔
بھاشہ مکھرجی کا کہنا تھا کہ میرے لیے اس سے بہتر کوئی وقت نہیں کہ میں مس انگلینڈ بن کر ضرورت کے وقت اپنے ملک کی مدد کروں۔
مکھرجی کو گزشتہ ہفتے بھارت سے انگلینڈ واپس آئی ہیں، وہ مریضوں کا علاج شروع کرنے سے پہلے دو ہفتوں تک خود کو الگ تھلگ رکھیں گی۔
جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت برطانیہ میں کورونا وائرس کے 52 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 5300 افوات ہو چکی ہیں اور اب تک صرف 280 افراد صحتیاب ہوئے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی وبا کا شکار ہو کر آئی سی یو میں داخل ہیں۔