افغانستان میں طالبان نے کورونا وائرس کے خلاف وسیع پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔
طالبان کی جانب سے کورونا وائرس پھیلاؤ کے خلاف آگہی مہم شروع کر دی گئی ہے جس میں حفاظتی طبی سامان پہن کر ورکشاپس منعقد کی جا رہی ہیں اور عوام سے کہا جا رہا ہے کہ وہ نمازیں گھروں میں ادا کریں۔
طالبان نے کورونا وائرس کے خلاف کام کرنیوالے ہیلتھ ورکرز اور بین الاقوامی اداروں (این جی اوز) کے افراد کو تحفظ دینے کا بھی کہا گیا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ سے طالبان کی جانب سے کورونا وائرس پھیلاؤ کے خلاف آگہی ورکشاپس کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس دوران لوگوں کو ماسک اور دستانے پہننے اور صابن سے ہاتھ دھونے کا کہا جارہا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی نے اپنے ذرائع کے حوالہ سے انکشاف کیا ہے کہ طالبان لوگوں کو عوامی اجتماعات اور شادیاں منسوخ کرنے کا کہہ رہے ہیں اور لوگوں کو تاکید کر رہے ہیں ک وہ نمازیں گھروں میں پڑھا کریں۔
طالبان کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں جنگ بندی کے لیے تیار
کورونا وبا غریب ممالک میں کتنی تباہی پھیلا سکتی ہے؟
کیا دنیا عالمی قحط سالی کی جانب بڑھ رہی ہے؟
افغانستان کے صوبہ بغلان میں طالبان کے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر قاری خالد ہجران کی جانب سے الجزیرہ ٹی وی کو بتایا گیا ہے کہ طالبان کے پبلک ہیلتھ کمیشن کی جانب سے کورونا کے خلاف آگہی مہم چلانے کا حکم دیا گیا ہے۔
خالد ہجران کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے لوگوں کو قوت مدافعت بڑھانے کیلئے ان سبزیوں کی فہرست بھی دی جاتی ہے جن میں وٹامن سی کی زیادہ مقدار ہے۔
افغانستان کی وزارت صحت کی جانب سے طالبان کے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کو سراہا گیا ہے۔
وزارت صحت کے مشیر وحیداللہ مایار کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والے تمام گروہوں کی کاوشوں کو سراہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ جس علاقے میں کورونا کا کوئی کیس سامنے آئے گا وہاں جنگ بندی کر دی جائےگی۔
وزارت صحت کے مشیر کی جانب سے طالبان سے ملک بھر میں سیز فائر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
افغانستان میں اب تک کورونا وائرس کے 423 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی نے ’انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائگریشن‘ کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ ایران سے مارچ کے مہینہ میں افغانستان آنیوالوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے۔