شیخ رشید نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عمران خان نے کہا ہے کہ شوگز ملز کے معاملے میں کسی کو بھی نہیں چھوڑوں گا اور اگر رمضان شریف میں چینی مہنگی کی گئی تو شوگر ملز کے خلاف ایسی کارروائی کی جائے گی کہ وہ یاد رکھیں گے۔
شیخ رشید سے پوچھا گیا کہ عمران خان نے 25 اپریل کے بعد کارروائی کرنے کا کہا ہے۔25 اپریل کے بعد کیا کارروائی کی جائے گی؟ کیا سبسڈی کی رقم واپس لے لی جائے گی یا پھر چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے جو منافع کمایا گیا وہ واپس لیا جائے گا؟
شیخ رشید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 25 تاریخ تک فرانزک آڈٹ کی رپورٹ کا انتظار کر رہا ہوں اس کے بعد شوگر ملز کو نہیں چھوڑوں گا، انہوں نے غریب کا حق مارا ہے۔
عمران خان اور جہانگیر ترین کے تعلقات کیسے ہیں؟
شیخ رشید سے سوال کیا گیا کہ کیا جہانگیر ترین کے ساتھ عمران خان کے تعلقات دوبارہ بہتر ہو جائیں گے، انہوں نے جواب دیا کہ جب عمران خان وعلیکم السلام کہہ دے تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا ہے، انہوں نے کسی کو نکالا نہیں صرف فیلڈنگ تبدیل کی ہے اور کتنا شور شروع ہو گیا ہے۔
شاہ زیب خانزادہ نے سوال کیا کہ کیا صرف فیلڈنگ تبدیل کی گئی ہے یا پھر کوئی ایکشن بھی ہو گا۔ ماضی میں بھی اعظم سواتی کو نکالا گیا، فیاض الحسن چوہان کو نکالا گیا اور کہا گیا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے مگر دونوں کو ہی وزارتیں دوبارہ دے دی گئی ہیں۔
شیخ رشید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عزت کے ساتھ جینا ہے یا پھر وزارت کے لیے جینا ہے، عزت سے جینا وزارت کے لیے جینے سے ہزار درجے بہتر ہے۔
شوگر ملز مالکان کون ہیں؟
شیخ رشید نے مزید کہا کہ شوگر مافیا ایوب خان کے دور میں بھی بچ گئے تھے، یحیٰ خان کے دور میں بھی بچ گئے تھے، نواز شریف نے خود 20 سے 22 ارب روپے کی سبسڈی دی۔
شیخ رشید نے کہا کہ ساری شوگرملز سیاستدانوں کی ہیں، فرنٹ پر ویسے ہی کچھ لوگ رکھے ہوئے ہیں۔
شوگر ملوں نے چینی کہاں ایکسپورٹ کی؟
شیخ رشید نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 70 فیصد چینی طورخم کے راستے کابل (افغانستان) کو ایکسپورٹ کی گئی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ طور خم بارڈر پر کاغذوں میں ہی ایکسپورٹ ہوتی ہے اور کاغذوں میں ہی پیسے آ گئے ہوں گے اور انہوں نے سبسڈی لے لی۔
شیخ رشید نے کہا کہ 68.9 فیصد چینی کی ایکسپورٹ کابل میں ہوئی ہے اور اس کا مطلب دو نمبر کام ہوا ہے۔
شیخ رشید سے سوال کیا گیا کہ متعدد مرتبہ شوگر مافیاز کے خلاف اسکینڈلز منظر عام پر آ چکے ہیں مگر کبھی ان کے خلاف کارروائی نہیں ہو ئی ہے۔ مشرف دور میں بھی رپورٹ دب گئی جس میں چوہدریوں، ترین، زرداری اور شریفوں کے نام تھے۔ کیا اس مرتبہ کوئی ایکشن ہو گا؟
شیخ رشید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمران خان کا اپنا امتحان ہے۔ ساری کارروائی انہوں نے خود کی ہے، انہوں نے خود ہی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا کہا تھا، اگر اس گیند کو بھی لوز کھیلا گیا تو حکومت کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ 25تاریخ بہت اہم ہے۔ اس دن روزہ بھی ہے، فرانزک رپورٹ بھی آ جائے گی اور کورونا کا فیصلہ بھی اسی تاریخ کو ہو جائے گا، اگر ہم لوگوں کی امیدوں پر پورا نہ اترے تو ہمارے لیے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے زور دے کر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں عمران خان نے واضح انداز میں کہا ہے کہ وہ چینی اور آٹا چوروں کو نہیں چھوڑیں گے اور اگر ان میں ہمت ہے تو رمضان شریف میں چینی کی قیمتیں بڑھا کے دکھائیں؟
شیخ رشید نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہانگیر ترین سیاست میں عمران خان کے بڑے قریبی ساتھی تھے لیکن اب معاملہ کچھ ٹیڑھا ہو گیا ہے۔
کیا شوگر ملز مالکان سے رقم واپس لی جائے گی؟
شیخ رشید سے سوال کیا گیا کہ شوگر ملز مالکان 60 ارب سے لے کر 90 ارب روپے فائدہ لے چکے ہیں کیا یہ رقم ان سے نکلوائی جا سکے گی؟
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، منی لانڈرنگ اور کرپشن کرنے والا ایک بھی آدمی جیل میں نہیں ہے، ٹائر چوری کرنے، موٹر سائکل چرانے والے اور دیگر چھوٹی موٹی چوری کرنے والے جیلوں میں ہیں اور جنہوں نے ملک کے خزانے کو لوٹا وہ ضمانتیں کرا کے میری طرح کسی چینل پر بیٹھ کر بھاشن دے رہے ہوں گے۔
سیاست میں کوئی دوستی نہیں ہوتی
شیخ رشید نے کہا کہ سیاست میں کوئی دوستی نہیں ہوتی۔ نوابزادہ نصراللہ خان کہا کرتے تھے کہ آج کے دوست کل کے دشمن اور کل کے دشمن آج کے دوست، وہی لوگ کانگریس میں تھے جنہوں نے مسلم لیگ بنائی اور پاکستان بنایا۔عمران خان جب وعلیکم السلام کہہ دے تو پھر وہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا۔
شیخ رشید نے کہا کہ شوگر ملز والے خود حکومت کے لیے مشکل حالات پیدا کرتے ہیں، انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ خود ہی گنے والوں کو لاہور بھیج دیتے ہیں کہ وہاں جا کر مال روڈ، لبرٹی چوک کا گھیراؤ کرو تاکہ حکومتیں گھبرا جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت پوچھتی ہے تو شوگر ملز مالکان کا جواب ہوتا ہے کہ جب تک ہمارا اسٹاک نہیں بکے گا ہم کسانوں کو ادائیگیاں کہاں سے کریں۔ وہی چینی انہوں نے بینکوں کے پاس رکھی ہوتی اور وہاں سے پیسے لے چکے ہوتے ہیں، یہ سونے کی کانیں ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ اس طرح کی افواہ چل رہی ہے کہ شوگر ملز نے صوبے سے سبسڈی لے لی ہے، میں نے اس پر آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کابینہ نے منظوری دی ہوئی ہے اس لیے یہ معاملہ پیچیدہ ہے، اب فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ چینی کی ایکسپورٹ ہوئی ہے یا پھر سارا فراڈ ہے۔
کورونا وبا کسقدر پھیل سکتی ہے؟
شیخ رشید نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 35 ہزار لوگوں میں سے 3500 لوگوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور یہ دس فیصد بنتے ہیں، اگر 2 لاکھ لوگوں کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تو ایک نیا مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔ 10 فیصد کے حساب سے 20 سے 25 ہزار لوگ کورونا کے مریض ہو سکتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ 25تاریخ تک حالات بہتر ہوجائیں ورنہ عوام کو چینی چور، آٹا چور سب بھول جائیں گے، ہر کسی کو اپنی فکر پڑ جائے گی اور نفسا نفسی کا عالم شروع ہو جائے گا۔
(یہ انٹرویو جیو نیوز پرشاہزیب خانزادہ نے کیا ہے)