تبلیغی اجتماع میں مسلمان گجر برادری کے چند افراد کی شرکت کرنے کے بعد پوری برادری کو دودھ کی ترسیل کے دوران شدید امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گجر برادری نے ہندوستان کے صوبہ پنجاب کے حکام کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ افراد نے گزشتہ ماہ دہلی میں ہونے والے تبلیغی اجتماع میں شرکت کی تھی جسکے بعد برادری کے ساتھ امتیازی سلوک شروع ہو گیا ہے۔
بھارتی پنجاب کے ضلع لدھیانہ میں حکام کو بتایا گیا ہے کہ 2 تبلیغیوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ان کے خاندان کے افراد کو راجگڑھ اور چوکیمان کے دیہات میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کیلئے مسلسل کوشاں
کورونا وبا اور تبلیغی جماعت : بھارت میں مسلمانوں کو منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنانے کا انکشاف
لدھیانہ میں جانوروں کی دیکھ بھال و افزائش کے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اشوک شرما نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ان کے محکمے کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ گجروں کے مسئلہ کی تحقیقات کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ رفع دفع ہو چکا ہے اور اب اس طرح کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ دونوں دیہاتوں کو چیک کرے گا جہاں مریضوں کے خاندان کے افراد دودھ کی ترسیل کرتے رہے، انہوں نے کہا کہ دودھ کو ابال دینے کے بعد وہ تمام جراثیموں سے پاک ہو جاتا ہے۔
دونوں کیسز میں مریضوں کے براہ راست میل جول رکھنے والوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب دودھ کی ترسیل کرنے والوں کو 5 سے 6 دن کی مدت والے ای پاسز حاصل کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس سے قبل واٹس ایپ گروپس کے ذریعے اجازت دی جاتی رہی ہے۔
شرما نے بتایا کہ انکا محکمہ بدھ سے ای پاسز جاری کرے گا۔ دیگر حفاظتی تدابیر جس میں صفائی کا خیال رکھنا وغیرہ کے احکامات پہلے ہی سے موجود ہیں۔
راجگڑھ گاؤں میں اتوار کے روز ایک شخص میں کورونا کی تصدیق ہوئی، پولیس کے مطابق اس نے نظام الدین مرکز میں اجتماع میں شرکت کی تھی جبکہ مریض کا دعوی ہے کہ وہ حیدر آباد گیا تھا۔
مذکورہ مریض کے خاندان کے 9 افراد اور ان سے میل جول رکھنے والوں کو گاؤں کے سول ہسپتال میں داخل کر کے نمونے لیے گئے ہیں اور اب ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے۔
مریض بذات خود دودھ سپلائی کا کام نہیں کرتا تھا بلکہ اسکے والد یہ کام کرتے تھے تاہم ایک شخص مریض کے گھر لسی لینے آیا جسے گھر میں ہی قرنطینہ کردیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ کریانہ اسٹور کے مالک جہاں سے وہ خریداری کرتے تھے کو بھی قرنطین کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح کا کیس چوکیمان کے علاقے کا بھی ہے۔ مذکورہ شخص کرفیو نافذ ہونے سے پہلے جماعت سے آیا اور پھر سمرالہ اور اردگرد کے علاقوں میں تبلیغ کرتا رہا۔
حکام کے مطابق مریض اپنے گھر 25 یا 26 مارچ کو آیا، وہ براہ راست دودھ کی ترسیل میں ملوث نہیں تھا لیکن اسکے خاندان کے افراد یہ کام کر رہے تھے۔
حکام کے مطابق اسکے گھر کے پانچ افراد کا ٹیسٹ کیا گیا جو منفی آیا جبکہ مریض سے میل جول رکھنے والے چند افراد کو گھر ہی میں قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔
ہیبووال ڈیری ایسوسی ایشن کے صدر انگریز سنگھ کے مطابق انہیں صفائی کا خیال رکھنے اور سماجی دوری کی ہدایات دی گئی ہیں جس پر سب عمل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیری فارمرز تمام تجاویز پر عمل کر رہے ہیں، دودھ ایک ضروری اجناس میں سے ایک ہے لہٰذا وہ ہر گھر میں سپلائی کیا جا رہا ہے۔
جامع مسجد کے شاہی امام کے پولیٹیکل سیکرٹری محمد مستقیم نے پنجاب حکومت میں امتیازی سلوک کی شکایت درج کرائی ہے، ان کا موقف ہے کہ مسلمان گجر کافی دنوں سے ایسے مسائل کا سامنا کر رہے تھے تاہم اب یہ مسائل حل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہلی میں اجتماع میں شرکت کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسکی برادری کا ہر فرد وبا کا شکار ہے۔