کورونا وبا کے خلاف جنگ میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے صحت یاب ہونیوالے مریضوں کا بلڈ پلازما وینٹی لیٹرز پر پڑے 42 سالہ شخص کو لگایا تو صرف دو دن میں وہ صحتیاب ہو گیا۔
اس حوالے سے کیے گئے ٹرائلز میں کورونا وائرس کی شدید علامات والے تمام 10 مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔
سائنسدانوں مسلسل یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ کورونا سے صحت یاب مریضوں کی اینٹی باڈیز دیگر مریضوں کے لیے مددگار ہوسکتی ہیں یا نہیں۔ اس سلسلہ میں کئے گئے ابتدائی ٹرائلز میں طبی ماہرین کو بڑی کامیابی ملی ہے۔
شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ریسرچرز کے مطابق خون میں موجود اینٹی باڈیز سے علاج کا یہ طریقہ کار کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار مریضوں کیلئے محفوظ اور موثر ہے۔
سائنسدانوں کو سو سال پرانی ویکسین میں کورونا کے علاج کی امید
کورونا کی ویکسین غریب افریقیو ں پر آزمانے کی تجویز پر دنیا برہم
کیا کورونا وائرس بچوں کو نقصان نہیں پہنچاتا؟
اینٹی باڈیز کی افادیت کے متعلق یہ ابتدائی تحقیق ”پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز” نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں 34 برس سے 74 برس کی عمر کے 10 مریض شامل تھے جن میں کورونا وائرس کی شدید علامات تھیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے ٹرائلز کے دوران ان 10 مریضوں کو صحت یاب ہونے والے افراد کی اینٹی باڈیز دی گئیں تو یہ تمام لوگ تیزی سے صحت یاب ہو گئے۔
تاہم برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹی باڈیز سے علاج کی افادیت دیکھنے کیلئے بڑے پیمانے پر ٹرائلز کی ضرورت ہو گی۔
طبی ماہرین کے مطابق بیماری سے شفا پانیوالے مریضوں کے خون میں موجود اینٹی باڈیز میں وائرس کے خلاف لڑنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔
اینٹی باڈیز سے مریضوں کے علاج کے اس طریقہ کار کو ’کنوالیسنٹ پلازما تھیراپی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ طریقہ علاج ایک صدی قبل سپینش فلو کی وبا کے دوران بھی استعمال کیا گیا تھا۔