• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home کالم

کسنجر اور کورونا کے بعد کی دنیا

by sohail
اپریل 8, 2020
in کالم
1
کسنجر اور کورونا کے بعد کی دنیا
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

مومن ہیں تو کسی سے نہ ڈریں۔ وقت کے فرعون سے بھلے ہکلاتے ہوں، قتل کے ایک مقدمے میں فرعون سرکار کو مطلوب ہوں تب بھی موسیٰ بن کر ٹکرا جائیں۔ اس کے لیے مگر لازم ہے کہ ایمان بھی سیدنا موسیٰ علیہ سلام جیسا ہو۔ اللہ نے جو کہا جی جان سے مان لیا۔ کہہ دیا۔ ہاتھ جو بغل میں داب رکھا ہے وہ خورشید بن جائے گا۔ عصا اژدہا بن کر سب نگل جائے گا۔

یہ تو ہمارے پیارے کپتان کو علم نہیں کہ وہ عصا آج بھی استنبول کی توپ کاپی عجائب گھر میں عین سیدنا یوسف علیہ سلام کی دستار پرانوار کے شوکیس میں سامنے رکھا ہے۔ یہ علم ہو جائے تو وہ اسے چند دنوں کے لیے سیدنا طیب اردگان سے مانگ کر نیب، حفیظ شیخ، شہباز شریف، مراد علی شاہ، فضل الرحمن، چوہدری پرویز الہی، جہانگیر ترین کو اس سے مار مار کر سیدھا کردیتے۔ ہم نے کہا تھا نا کہ بیوروکریٹس کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ استاد بڑے غلام علی خان اور فریدہ خانم کی طرح الاپ ضرور لمبا کریں گے۔ نصیبو لال کی طرح سیدھا گانا نہیں شروع کرتے ۔ بات تھی ڈرنے کی۔۔۔

ہمارا آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ خشک دودھ ، کنوؤں سے چوری بوتل بند پانی منرل واٹر سمجھ کر پی کر، اور الٹے سیاسی مولوی صاحبان سے دین سیکھ کر ہمارا ایمان بھی مٹی گارے کی چھ منزلہ عمارت جیسا ہوگیا ہے۔ رشوت سے پاس نقشے سے بنی ہے ، زمیں کی ہلکی سی انگڑائی سے زمین بوس ہوجائے گی۔ ہم آپ کو بتا دیتے ہیں کہ دنیا میں وہ کون سے چند افراد ہیں جن کی بات غورسے سنیں اور ان سے ڈریں بھی۔  پوپ، جارج سوروس، روتھ شیلڈ، بل گیٹس، ٹرمپ، کسنجر، بل گیٹس، نیتین یاہو، پیوٹن اور مریم اورنگ زیب۔

آج ان دس بولنے والے افراد میں ہمارے تیر ہدف کا رخ کسنجر کی جانب ہے۔  امریکہ کے سابق مشیر سلامتی ۔ آپ نے اوریانا فلاچی کا نام نہیں سنا تو دنیا کی سب سے معروف انٹرویو لینے والی خاتون تھیں۔ سیاست دانوں کے انٹرویو کی بات ہو تو ہمارے ہر دل عزیز اینکر سہیل وڑائچ بھی کچھ کم نہیں، سہیل صاحب میں شائستگی، انسانیت اور جذبہء ترحم کوٹ کوٹ کر بھراہے۔  اسٹیج ڈانسر ندا چوہدری سے تو انہوں نے مردوں کی بری نظر سے بچنے کی حکمت عملی اور ان کے کاکا ٹوا کی قیمت اور اور قومیت بھی پوچھ لی تھی۔ اوریانا مگر اسٹیج کی اداکاراؤں کا انٹرویو نہیں کرتی تھی۔ اسے طاقت سے جڑے اہم افراد کی تحقیر میں میں خاص مزہ آتا تھا۔ وہ ان میں تکبر، شو آف اور کھوکھلا پن جلد کھوج لیتی تھی جسے وہ بے چارے اپنے دفتر اور عہدے کی تام جھام میں چھپا رہے ہوتے ہیں۔

آئیں کسنجر کی باتیں کرتے ہیں۔ اوریانا کے نزدیک کسنجر ایک مجموعہ تضاد، ایک سپرمین، بین الاقوامی سیاست میں بہت بڑا نام تھے۔ معاہدے توڑنا ۔ دشمنوں کو میز پر اکھٹا کرنا۔ چین کے چیئرمین ماؤزے تنگ سے مرضی سے ملنا اور دنیا کو اپنا شاگرد سمجھنا کہ جیسے وہ ہاورڈ میں ان کی کلاس میں بیٹھی ہو اور کریملن میں جب چاہے جا دھمکنا۔ صدر کی نکسن کی خواب گاہ تک رسائی بھی تھی۔ جب کیمپ ڈیوڈ کے لیے مصری صدر انورالسادات مان گئے تو انہیں کہنے لگے بھلے سے سارے قرضے معاف کرالو، یونیورسٹیاں بھی لے لو، سوئز کینال کا ٹیکس ڈبل کرلو مگر اپنی قتالہ ژی ژی مصطفےٰ کو کہاں چھپا رکھا ہے۔ ظالم اس کا بیلے ڈانس تو دکھا دو۔

شنید ہے کہ ہمارے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کو کسنجرنے ہی کہا تھا کہ Gentleman the party is over  اور یہاں جنرل یحییٰ کے دور میں جب جولائی 1971 میں سرکاری دورے پر مری سے غائب ہو کر بیجنگ میں برآمد ہوئے۔  یہ چین اور امریکہ کا پہلا سرکاری رابطہ تھا۔ تب وہ صدر نکسن کے سلامتی کے مشیر تھے۔ اس دوران مشہور ہوگیا کہ شدید سردی کے باعث فلو ہو گیا ہے اور وہ آئی سولیشن میں ہیں۔ اس دوران پاکستان میں شام کے اردو اخبار پڑھنے والے ہر شخص کو معلوم ہوتا تھا مہینہ کوئی بھی ہو جنرل یحییٰ کی پارٹیوں میں عورتوں کا اکثر پیٹ خراب ہو جاتا تھا اور شریک مردوں میں نزلہ زکام کھانسی بخار کی شکایت عام تھی، منٹو کے لہجے میں برسات کے یہی دن تھے جیسے کورونا کے دن ہیں ڈاکٹر ہنری کسنجر جن کا شمار دنیا کے مشہور ترین یہودی افراد میں ہوتا ہے اب کی دفعہ گویا ہوئے ہیں۔

کورونا کے بارے میں ساری دنیا اصل اموات کی حقیقت اور New World Order کی بھول بلیوں میں گم ہے۔ دنیا میں کوئی بڑا آدمی اس سے نہیں مرا۔ مودی، امبانی اور امیت شاہ کو کچھ نہیں ہوا۔ اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کسی نے جلسے یا سرکاری میٹنگوں میں ماسک نہیں پہنا، سوائے پرویز خٹک صاحب کے مگر کورونا کسی کے نیہڑے نہیں آیا۔ بورس جانسن کے قربانی دینے کا وقت آیا تو وہ بھی اگلے دن آئی سی یو سے دوڑ گئے۔ بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال آٹھ لاکھ افراد خودکشی سے مرتے ہیں۔ ساری دنیا میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 82,195 ہے۔ اس میں وہ پاکستانی شامل نہیں جو بقول گوگل دنیا بھر میں پورن اداکارہ سنی لیونے پر سب سے زیادہ مرتے ہیں۔

کورونا نے جتنا اودھم مچایا ہے تو لگتا مقاصد کچھ اور ہیں۔ ہم بھی اسے ایک نئے نظام کا آغاز مانتے ہیں اور یہ سارا ڈرامہ مائنڈ کنٹرول اور Fear Management Exercise  گردانتے ہیں۔

 چھیانوے برس کے کسنجر صاحب کا عرصہ خدمات امریکی ڈپلومیسی کا سنہرا دور سمجھا جاتا ہے۔ وہ دنیا کے کورونا کے بعد کے اثرات کی بات کرتے ہیں۔ ہم نے بل گیٹس کو 2016 میں سن لیا تھا۔ جب وہ وائرس سے عالمگیر خوف اور کثیر اموات کا کہتے تھے۔ اس سے پہلے ہم نے دوہزار چودہ میں پڑھا تھا کہ دنیا اب ایک کرنسی، ایک مملکت، ایک سرکار اور ایک دین کی طرٖف بڑھ رہی ہے۔

کسنجرکہتے ہیں کہ ایک مبہم خوف، جو نہ کسی فرد نہ کسی ادارے سے منسلک ہے، اس نے دنیا کو جکڑ لیا ہے، ایسے میں ہمیں ایک نئے دور کا پلان بنانا ہوگا۔ امریکہ ایک منقسم معاشرے والا ملک ہے۔ اس تقسیم کو روکنا ہوگا۔ اب ہمیں ایک ایسی سرکار کو تشکیل دینا ہوگا جو دور اندیش ہو۔ ان بڑے حادثات اور واقعات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو جو اپنے سائز اور پھیلاؤ میں کرہء ارض پر پھیلی ہو گی، جبCovid-19  سے دنیا کو نجات ملے گی تو دنیا کے بیشتر ممالک جان لیں گے کہ ان کے بہت سے سرکاری ادارے بے کار ہو چکے ہیں۔ دنیا میں اس وبا کے بعد سچ کا ادراک ہی بدل جائے گا۔ ماضی کے حوالے بے معنی ہو جائیں گے۔

اس وبا نے یہ سوال بھی اٹھا دیا ہے کہ کیا امریکہ جیسا ملک اپنے اداروں اور نظام حکومت پر اعتماد کر سکتا ہے۔ کسنجر صاحب نے اس باب میں دو فیصلہ ساز، دوررس حوالے دیے ہیں۔ پہلا مارشل پلان جس میں جنگ عظیم دوم سے تباہ حال یورپ کی تعمیر نو اور امریکہ کی بطور سپر پاور ابھرنے کی بات تھی اور دوسرا مین ہیٹن پراجیکٹ جس میں کینیڈا اور برطانیہ کی مدد سے ایٹمی ہتھیار بنا کر انہیں جاپان پر استعمال کیا گیا تھا۔ وہ اشارتاً ایسی کوئی منصوبہ بنانے کا کہہ رہے ہیں۔

اب معاملات یوں ہیں کہ ان کے اندازے کے مطابق امریکہ کو بطور دنیا کی واحد عظیم طاقت کے تین شعبوں میں قدم بڑھانا ہوگا۔ سب سے پہلے ہمیں بیماریوں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے پولیو جیسی ویکسین سے دنیا کی بہت بڑی آبادی کو محفوظ کرنا ہو گا۔ دوسری بات وہ یہ کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں اس لاک ڈاؤن نے آبادی کو معاشی طور پر بدحال کر دیا ہے، امریکہ کو ایک نیا معاشی نظام متعارف کرا کے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ تیسرا دنیا بھر کی فصیلوں میں مقید ریاستوں میں ہر طرح کا حکمران اپنا اپنا نظام چلا رہا ہے جو ہمارے روشن خیال نظام سے متصادم ہے، اس سے نجات پا کر ایک نیا نظام لانا ہوگا۔ ہم نے کہا تھا نا کہ ایک دین، ایک ریاست، ایک کرنسی، ایک سرکار کی بات ہو رہی ہے۔  کسنجر بھلے سو برس کے ہونے والے ہوں، ان کو اپنے نانا، دادا کی طرح ہلکا نہ لیں۔ وہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی سب سے عمر رسیدہ اور بااثر شخصیت ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اقبال  دیوان چار عدد کتب کے مصنف ہیں جسے رات لے اڑی ہوا، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا، پندرہ جھوٹ اور تنہائی کی دھوپ، دیوار گریہ کے آس پاس۔ پانچویں کتاب ”چارہ گر ہیں بے اثر“ ان دنوں ادارہ قوسین کے ہاں زیرطبع ہے۔ آپ کے کالمز وجود، دلیل،دیدبان اور مکالمہ پر شائع ہوتے رہے ہیں۔ آپ سابق بیورکریٹ ہیں.

sohail

sohail

Next Post
شہید یا ہیرو: وبا کے دنوں میں ڈاکٹرز مریضوں کو بچائیں یا خود کو؟

شہید یا ہیرو: وبا کے دنوں میں ڈاکٹرز مریضوں کو بچائیں یا خود کو؟

اسرائیل کے انتہائی مذہبی یہودیوں میں کورونا وبا تیزی سے پھیلنے کی وجوہات

اسرائیل کا راسخ العقیدہ طبقہ کس طرح کورونا وائرس پھیلا رہا ہے؟

آئی ایم ایف کا پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کی فوری امداد کا اعلان

آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے 1.4 ارب ڈالر کی فوری امداد کا اعلان

کورونا وائرس نوجوانوں کیلئے بھی مہلک، امریکہ میں سینکڑوں نوجوان ہلاک

کورونا وائرس نوجوانوں کیلئے بھی مہلک، امریکہ میں سینکڑوں نوجوان ہلاک

کورونا وباء: وزیراعظم عمران خان کا سیاسی مستقبل خطرے میں؟

کورونا وباء: وزیراعظم عمران خان کا سیاسی مستقبل خطرے میں؟

Comments 1

  1. طاہر علی بندیچھہ says:
    5 سال ago

    کبھی ریان میاں کا قصہ تو اگلی جست میں کسنجر پر خامہ فرسائی ! دین اور دنیا دونوں معاملات پر آپ کی نظر اور گرفت قابل رشک ہے ۔ ایسے کالم ہم جیسوں کے لیے بڑی نعمت ہیں ۔ دنیا داری کا پتا چلتا رہتا ہے کہ کس طرف کو جا رہی ہے ۔ اس کا مطلب کہ وہ جو الومناتی قصے ہیں وہ بھی کسی حد تک سچ ہی ہیں کہ وہ بھی کچھ ایسا ہی سوچتے ہیں ۔

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In