چین کے شہر ووہان میں 11 ہفتوں بعد لاک ڈاؤن کا خاتمہ جشن منا کر کیا گیا، 76 روز تک کورونا وبا کا مقابلہ کرنے کے بعد اس شہر میں معمولات زندگی کا دوبارہ سے آغاز ہو رہا ہے۔
11 ہفتوں کے بعد لاک ڈاؤن ختم ہونے پر حکام نے شہر کے باسیوں کو باہر نکلنے اور سفر کرنے کی اجازت دے دی ہے، شہر کی 11 ملین آبادی اب بغیر خصوصی اجازت نامے کے آزادی سے سفر کر سکتی ہے۔
خصوصی اجازت نامے کی جگہ اعداد و شمار اور تفصیلات پر مبنی ایک ٹریکنگ موبائل ایپلیکیشن عوام کے لیے ضروری بنا دی گئی ہے تاکہ حکومت نگرانی کر سکے کہ اگر کسی کا کورونا وبا سے متاثرہ شخص سے میل جول ہو تو اسے آزادانہ گھومنے کی اجازت نہ ملے۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے پر دریائے یانگسی کے کنارے ایک جشن کا انعقاد کیا گیا جہاں فلک بوس عمارات اور جدید پلوں پر طبی عملے کے ان افراد کی تصاویر جگمگا رہی تھیں جنہوں نے مریضوں کا علاج کیا۔
اسی طرح "ووہان ایک بہادر شہر” جیسے الفاظ چینی زبان میں بھی نظر آ رہے تھے۔ تعریف کے یہ الفاظ صدر اور کمیونسٹ پارٹی کے راہنما شی جن پنگ نے ووہان شہر کو دہے۔
پلوں کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد جھنڈے لہرا تے ہوئے” ووہان بڑھے چلو” کے نعرے لگا رہے تھے اور چین کے قومی ترانے نے سماں باندھا ہوا تھا۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہلی ٹرین اور پہلی فلائیٹ کے لیے جمع ہوئے۔ ہفت روزہ امریکی ٹائم میگزین کے مطابق یہ افراد شہر سے باہر اپنی نوکریوں پر واپس جانے کے لیے پر امید تھے۔
چین میں سب سے زیادہ 82 ہزار متاثرہ افراد اور 3 ہزار 3 سو اموات کے ساتھ پہلے نمبر پر آنے والے شہر ووہان میں کورونا وائرس کے کم کیسز رپورٹ ہونے پر ہفتہ وار پابندیاں آہستہ آہستہ اٹھائی گئیں۔ حکومت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق منگل کے روز کوئی نیا کیس رہورٹ نہیں ہوا۔
ووہان شہر اور ہوبائی صوبے میں لاک ڈاؤن کا طریقہ اتنا کامیاب رہا کہ دنیا بھر میں دیگر ممالک نے بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھائے۔
76 روز کے لاک ڈاؤن کے دوران ووہان شہر کی عوام کو گھر سے غذا اور انتہائی ضروری کاموں کی تکمیل کے لیے نکلنے کی اجازت تھی۔
کچھ افراد کو سفر کی وجوہات بتا کر شہر سے باہر جانے کی اجازت تھی، تاہم اس کے لیے شرط یہ تھی کہ ان کی نقل و حرکت کورونا کے حوالے سے خطرناک نہ ہو۔
تین ہفتے قبل ہوبائی صوبے کے رہائشیوں کو اپنی صحت کے متعلق رپورٹ سے حکام کو مطلع کرنے کے بعد اجازت دینا شروع کر دی گئی تھی۔
تاہم ماسک پہننے، درجہ حرارت کا جائزہ لینے جیسے احتیاطی تدابیر اب بھی ہوبائی صوبہ کے دارالحکومت ووہان میں موجود ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی کے اخبار پیپلز ڈیلی کے اداریہ میں اتنی جلدی جشن منانے کی مخالفت کی گئی تھی۔
اداریہ میں کہا گیا کہ عوام کو اس دن کا بہت شدت سے انتظار تھا اور اس طرح پر جوش ہونا درست بھی ہے لیکن ابھی مکمل فتح نہیں ہوئی۔
اداریہ میں یہ انتباہ بھی جاری کیا گیا کہ اس گھڑی جب ووہان میں لاک ڈاؤن ختم ہو گیا ہمیں خوش ہونا چاہیے لیکن کورونا وبا کے خلاف ہمیں آرام سے نہیں بیٹھنا چاہیے۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے کی پیش بندی کے بعد SWAT ٹیموں نے احتیاطی سوٹ پہن کر شہر کے باہر ہانکو ریلوے سٹیشن کا دورہ کیا جبکہ گارڈز نے سیکیورٹی بریفینگ میں شرکت کی۔
ووہان شہر سے باہر جانے کے لیے ٹرینوں کی ٹکٹوں کے لیے اشتہارات برقی بل بورڈز پر چلائے گئے، پہلی ٹرین بیجنگ کے لیے صبح 6:25 پر نکلی۔
مسافروں کی لمبی قطاریں رسیوں سے بنائی گئی لائنوں میں کھڑی رہیں جبکہ لاؤڈاسپیکر پر محفوظ فاصلہ رکھنے اور ماسک پہنے رکھنے جیسے وبا پر قابو پانے والے اقدامات کے بارے میں اعلان ہوتے رہے۔
ووہان ہیوی انڈسٹری خصوصاً آٹوز کا ایک بڑا مرکز ہے۔ چونکہ کئی پلانٹس نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے اس لیے افرادی قوت فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ملازمین اور انکی طلب میں کمی کا سامنا ہے۔
ووہان کی مقامی حکومت کے مطابق شہر کو دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں 2.8 ارب ڈالر کا ترجیحی قرضہ شامل ہے۔
چین میں 23 جنوری کو رات کے پچھلے پہر ایک اعلان کے ذریعے ووہان شہر سے نکلنے یا داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جسے بعدازاں صوبے تک پھیلا دیا گیا۔ آمدورفت کے ذرائع معطل کر کے صوبے کے وسط میں سڑک پر ایک چیک پوائنٹ قائم کیا گیا۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وائرس کا آغاز کہاں سے ہوا، اس حوالے سے ابھی تحقیق جاری ہے۔
لاک ڈاؤن کے اختتام کی تیاری میں پارٹی سیکرٹری وانگ زونگلن، جو شہر کے اعلیٰ افسر ہیں، نے پیر کے روز لاک ڈاؤن ختم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے شہر کے ائیرپورٹ اور ٹرین اسٹیشنز کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سب سے پہلا مشن یہ ہے کہ وبا دوبارہ سے سر نہ اٹھائے۔