عرفان خان کا کوئی فلمی بیک گراؤنڈ نہیں تھا، ان کا کوئی بالی وڈ گاڈ فادر نہیں تھا، انہوں نے دہلی کے اداکاری سکھانے والے اسکول میں داخلہ لینے کیلئے جھوٹ بولا کہ وہ تھیٹر میں کا م کرتے ہیں۔ انہیں داخلہ مل گیا اور دنیا کو ایک بہترین اداکار۔
چار روز قبل 25 اپریل کو عرفان خان کی والدہ سعیدہ بیگم کا راجھستان کے شہر ’جے پور‘ میں انتقال ہوا تو وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا آخری دیدار کرنے سے محروم رہے۔ وہ اس وقت ممبئی تھے اور والدہ کا جسدِخاکی جے پور میں۔
بھارت کے معروف اداکار عرفان خان وفات پا گئے
فلم کے ایک سین کی وجہ سے سنی دیول اور شاہ رخ کے درمیان 16 سال بول چال بند رہی
عرفان خان کے بھائی سلمان خان نے کہا تھا کہ بیمارماں نے موت سے چند لمحے قبل اپنے بیٹے عرفان خان کی صحت کے متعلق پوچھا تھا۔
مارچ 2018ء میں عرفان خان میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، کینسر کی اس قسم کو ’نیورواینڈوکرائن ٹیومر‘ کہا جاتا ہے۔علاج کیلئے بھارتی اداکار اپنی اہلیہ کے ہمراہ لندن گئے تھے اور اسپتال کے قریب ہی ایک اپارٹمنٹ لیکر رہنا شروع کر دیا تھا۔
عرفان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ علاج کے دوران ہم نے ایک نئی دنیا دریافت کی تھی کیونکہ ہم فلموں اور فلم انڈسٹری کے لوگوں سے دور رہ رہے تھے جہاں ہمیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ کس جمعہ کونسی فلم ریلیز ہو رہی ہے۔
کینسر کے علاج کے بعد عرفان خان فروری 2019ء میں بھارت لوٹے اور ایک بار پھر فلمی دنیا میں قدم رکھا، انہوں نے انگریزی میڈیم نامی فلم میں کام کیا۔
عرفان خان 1967میں بھارت کے شہر ’جے پور‘ میں پیدا ہوئے، پورا نام صاحبزادہ عرفان یاسین خان تھا۔ والدہ کا نسب شاہی تھا جبکہ والد کاروباری آدمی تھے۔
اداکاری کے شوق میں ڈوبے عرفان خان کو جب اس بات کا علم ہوا کہ دہلی میں اداکاری سکھانے والا اسکول ہے تو انہوں نے ہرحال میں داخل ہونے کیلئے داخلہ فارم میں جھوٹ بول دیا کہ وہ تھیٹر کرتے ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا تھا کہ وہ دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں داخلہ لینے کیلئے بیتاب تھے۔ انہوں نے اس وقت بمشکل ہی ایک یا دو ڈراموں میں کام کیا ہوگا مگر داخلہ فارم میں لکھ دیا کہ وہ تھیٹر میں کام کرتے ہیں۔ انہیں لگتا تھا کہ اگر انہیں دہلی کے اس اسکول میں داخلہ نہ ملتا تو انکی زندگی ختم تھی۔
عرفان خان نے اپنی اس بے چینی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”اگر اداکاری اسکول میں داخلہ نہ ملتا تو یا میں پاگل ہوجاتا یا پھر پورے جے پور کو جلا دیتا۔“ خوش قسمتی سے انہیں دہلی کے اداکاری سکھانے والے اسکول میں داخلہ مل گیا اور جے پور جلنے سے بچ گیا۔
شاہ رخ خان کی ایک ایسی خواہش جو پوری نہ ہو سکی
سنجے دت کی گرفتاری اور اعتراف جرم کی تفصیلی کہانی سابق پولیس کمشنر کی زبانی
عرفان خان نے 1988ء میں سلام بمبے نامی فلم میں ڈیبیو کیا۔ 1990ء کی دہائی کے آغاز میں ٹی وی سیریلز میں کئی کردار ادا کئے۔ ان میں بھارت اک کھوج، چانکیا، چندرا کانتا شامل ہیں۔ اپنے طویل کیرئیر میں عرفان خان نے 143 فلموں اور ٹی وی شوز میں کام کیا۔
2001ء میں آصف کپاڈیا کی فلم ”The Warrior“ نے عرفان خان کو فلمی دنیا کی عالمی مارکیٹ میں پہنچا دیا۔ اس کے بعد 2003ء میں وشال بھردواج کی فلم ”مقبول“ نے انکی زندگی بدل دی۔ عرفان خان نے بھردواج کی فلموں میں بہترین رول ادا کیے جن میں حید فلم کا ’روحدار‘ بھی شامل ہے۔
انہوں نے’سلم ڈاگ میلینئیر‘ میں کام کیا جس نے آٹھ آسکر یوارڈ اپنے نام کیے۔
عرفان خان نے ہالی وڈ فلموں میں بھی مختلف رولز ادا کیے۔ ان فلموں میں ’ا ے مائٹی ہارٹ، جیورسک ورلڈ، دی امیزنگ اسپائڈر مین اور لائف آف پائی شامل ہیں۔
بھارتی فلم ڈائریکٹر وشال بھاردواج کا کہنا ہے کہ عرفان خان کام کے دوران بہت زیادہ تیاری کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب عرفان سیٹ پر آتے تو لگتا کہ جیسے وہ بالکل تیار نہیں مگر کیمرا چلتے ہی جادو ہو جاتا۔
عرفان کے ساتھ کام کرنیوالے ڈائریکٹرز انکی صلاحیتوں کو سراہتے نظر آتے ہیں۔ لنچ باکس نامی فلم میں عرفان کے ساتھ کام کرنیوالے ڈائریکٹر ریتیش باترا کا کہنا ہے کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران ممبئی میں ہزاروں لوگوں کا مجمع لگ گیا تھا۔
یہ عرفان اور نوازالدین صدیقی کے درمیان الوداعی ملاقات کا سین تھا اور5 ہزار لوگ یہ سین دیکھنے کیلئے جمع ہوچکے تھے۔ اتنے زیادہ لوگ دیکھ کر فلمی ٹیم کچھ پریشان تھی۔
ڈائریکٹر کا کہنا ہے جیسے ہی ہم نے شوٹنگ شروع کی تو عرفان نے کمال فوکس دکھایا۔ اتنا بڑا مجمع بھی عرفان کا دھیان خراب نہ کرسکا۔
باترا کا کہنا ہے کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران عرفان کتابیں پڑھتے نظر آتے۔ یہ کتابیں فلم میں ان کے کردار سے متعلق ہوتی تھیں۔
بیماری کے بعد عرفان کے ساتھ کام کرنیوالے ڈائریکٹرز اور ٹیم کے دیگر افراد کا کہنا ہے کہ اس سے عرفان کی کام کرنے کی سکت کم ہوگئی تھی۔ وہ اپنی فلم انگریزی میڈیم کی پروموشنز میں خرابی صحت کی وجہ سے شرکت کرنے سے قاصر رہے۔
انہوں نے اپنے آخری آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ زندگی آپ کو لیموں تھماتی ہے تو شکنجی بنانا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ بولنے میں اچھا لگتا ہے۔