ایف آئی اے سائبرکرائم کی طرف سے آگاہی پیغام کا آغاز کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کے بینک اور موبائل کیش اکاؤنٹ سے جرائم پیشہ افراد مختلف طریقوں سے فراڈ کر رہے ہیں، بسا اوقات صارفین بھی لاعلمی میں فراڈ کرنے والوں کی مدد کر دیتے ہیں۔
بینک فراڈ کیسے کیا جاتا ہے؟
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو موصول ہونے والی شکایات اور ڈیٹا کے مطابق کچھ جرائم پیشہ گروہ سرگرم عمل ہیں جو لوگوں کے بینک اکاؤنٹس سے مختلف طریقوں سے رقم لوٹ رہے ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مطابق بینک کی ہیلپ لائن سے ملتے جلتے نمبر سے ایک فون کال آتی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ میں آپ کے بینک کا نمائندہ بات کر رہا ہوں۔
بعض دفعہ کسی خفیہ ادارے کا نمائندہ بن کر بھی کال کی جاتی ہے یا پھر فوجی افسر بن کر فون کیا جاتا ہے۔
ان تمام فون کالز پر کہا جاتا ہے کہ بڑھتے ہوئے فراڈ کے پیش نظر بینک نے تمام کسٹمرز سے ری ویریفیکیشن کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ تمام کسٹمرز کے بینک اکاؤنٹ کی سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے اس لیے کچھ معلومات درکار ہوں گی۔
تفصیلات میں پن کوڈ، اوٹی پی (ون ٹائم پاسورڈ)، اے ٹی ایم کارڈ کے آخری چار ہندسے یا پھر تین ہندسوں والا کوڈ پوچھا جاتا ہے اور جیسے ہی کال منقطع ہوتی ہے، آپ بڑے فراڈ کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں۔
فراڈ کرنے والا گروہ اتنے اعتماد سے بات کرتا ہے کہ شک تک نہیں گزرتا کہ کوئی فراڈ کر رہا ہے۔ تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ ”اب آپ کا اکاؤنٹ مکمل طور پر محفوظ ہے“۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ صرف سادہ لوح لوگ نہیں بلکہ پڑھے لکھے افراد بھی اس فراڈ کا شکار ہو رہے ہیں۔
کئی دفعہ جرائم پیشہ افراد سافٹ وئیر کا استعمال کر کے ایسے نمبروں سے فون کرتے ہیں جو بینک کا یا پھر بینک سے ملتا جلتا نمبر ہوتا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں کہ ایسی کسی بھی کال کی صورت میں کال کو منقطع کر کے اپنے بینک فون کر کے تصدیق کریں کہ انہیں کسی قسم کی دوبارہ تصدیق کی ضرورت ہے یا نہیں۔
اسی طرح بینک والوں سے بھی فون پر ڈیٹا شیئر نہ کریں، ضرورت ہو تو خود بینک جائیں۔ بینکوں کی طرف سے بھی اشتہارات دیے جا رہے ہیں کہ ان کی جانب سے فون کر کے کسی قسم کی تصدیق نہیں کی جاتی اس لیے اپنی حساس معلومات کسی بھی حالت میں کسی سے شیئر نہ کریں۔
موبائل کیش اکاؤنٹ فراڈ کیسے کیا جاتا ہے؟
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ 8558 یا اس سے ملتے جلتے کسی نمبر سے ایس ایم ایس آتا ہے جس میں رقم کی تفصیلات لکھی ہوتی ہے اور ساتھ ہی ایک نمبر سے کال آتی ہے جس میں ایک شخص مخاطب ہو کر گزارش کرتا ہے کہ آ پ کے اکاؤنٹ میں غلطی سے پیسے ٹرانسفر ہو گئے ہیں اس لیے مہربانی کر کے مدد کریں۔
اس کے بعد یقین دلانے کے لیے وہ فرضی دکاندار سے بات کرائے گا کہ آپ کو کچھ دیر میں اس موبائل بینک سے ایس ایم ایس آئے گا۔ اس کے ساتھ یہ بھی گزارش کی جاتی ہے کہ آنے والے مسیج میں 4 ہندسوں کے کوڈ کو ہمیں بتا دیں تاکہ ہم اس کا نمبر دوبارہ درست کر سکیں۔ اس طرح آپ کے اکاؤنٹ سے باآسانی رقم کسی اور اکاؤنٹ میں منتقل کر لی جاتی ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا ہے کہ موبائل کیش اکاؤنٹ فراڈ کرنے میں ایک اور طریقہ بھی اپنایا جا رہا ہے جس میں آپ کو ایک انجان شخص کال یا ایس ایم ایس کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ وہ ایزی پیسہ کمپنی یا جیز کیش کا نمائندہ ہے۔
وہ بتاتا ہے کہ آپ کا کیش اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا ہے اور اگر آپ اپنا اکاؤنٹ دوبارہ استعمال میں لانا چاہتے ہیں تو دی گئی ہدایات پر عمل کریں، آپ کا اکاؤنٹ بحال کر دیا جائے گا۔
آپ کے اکا ؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کے بعد یہ جعلی نمائندہ آپ سے اکاؤنٹ کی حساس معلومات جیسے ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) یا پن کوڈ وغیرہ پوچھ سکتا ہے۔ جیسے ہی اسے یہ حساس معلومات حاصل ہو گی وہ باآسانی آپ کے اکاؤنٹ سے رقم منتقل کر سکتا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ موبائل کیش اکاؤنٹ فراڈ میں تیسرا طریقہ جو استعمال کیا جا رہا ہے اس میں ایک جعلی مسیج موصول ہوتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ معزز صارف موبائل کیش اکاؤنٹ کی جانب سے ایک انعامی اسکیم کی قرعہ اندازی میں آپ کا نام نکلا ہے اور آپ انعام کے حقدار ٹھہرے ہیں۔
انعام کی تفصیل کے لیے دیے گئے نمبر پر رابطہ کریں۔ جب اس نمبر پر آپ رابطہ کرتے ہیں تو وہ آپ سے تمام حساس معلومات حاصل کر لیتے ہیں جس کے بعد آپ کے اکاؤنٹ سے رقم نکال لی جاتی ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسی تمام فراڈ فون کال سے ہوشیار رہیں، اپنے آپ کو محفوظ رکھیں اور اپنی حساس معلومات فراہم نہ کریں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ یہ پیغام اپنے عزیز و اقارب کو بھیجیں تاکہ مزید لوگوں کو فراڈ کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے ہیلپ لائن نمبر 9911 اور فیس بک کا رابطہ لنک بھی فراہم کیا گیا ہے۔
https://www.facebook.com/CyberCrimeFIA