بھارتی اداکار عرفان خان کو ایک روایتی ہیرو نہیں سمجھا جاتا تھا۔ وہ منفرد تھے اور انکی اداکاری حقیقی لگتی تھی۔ چہرے پر سنجیدگی کا غلاف اوڑھے رکھنا انکی امتیازی صفت تھی۔ ایسے حلیہ میں فلموں میں ادا شدہ انکی ہربات وزنی لگتی تھی اور انہیں منفرد ڈائیلاگ بولنے کی صلاحیت کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔
عرفان خان کے چند مشہور ڈائیلاگ
1۔ ”بیہڑ میں باغی ہوتے ہیں، ڈکیت ملتے ہیں پارلیمنٹ میں“
فلم: پان سنگھ تومار
2۔ ”ہماری تو گالی پر بھی تالی پڑتی ہے“
فلم: صاحب بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز
3۔ ”کبھی کبھی غلط ٹرین آپ کو صحیح منزل پر پہنچا دیتی ہے“
فلم: دی لنچ باکس 2013
4۔ صرف انسان غلط نہیں ہوتے، کبھی وقت بھی غلط ہوتا ہے“
فلم: ڈی ڈے 2013
5۔ دو چیزیں مجھے پسند نہیں ہیں، گرمی کا مہینہ اور اے سی میں پسینہ“
فلم: دی کلر
6۔ ”شیطان کی سب سے بڑی چال یہ ہے کہ وہ سامنے نہیں آتا“
فلم: چاکلیٹ
7۔ "رشتے کسی گارنٹی کارڈ کے ساتھ تو آتے نہیں ہیں“
فلم: لائف اِن اے میٹرو
8۔ ”شرافت کی دنیا کا قصہ ہی ختم، اب جیسی دنیا ویسے ہم“
فلم: جذبہ
9۔ ”لکیریں بہت عجیب ہوتی ہیں، کھال پہ کھنچ جائیں تو خون نکال دیتی ہیں، زمین پہ کھنچ جائیں تو سرحدیں بنا دیتی ہیں“
10۔ یہاں سب کا ایک ہی تکیہ کلام ہے، ہزار کے نوٹ پہ باپو کو سلام ہے“
11۔ ”چوٹ کھایا ہوا دوست دشمن سے زیادہ خطرناک ہے“
فلم: غنڈے
12۔ ”غلطیاں بھی رشتوں کی طرح ہوتی ہیں، کرنی نہیں پڑتیں، ہوجاتی ہیں“
فلم: ڈی ڈے
13۔ ”آدمی جتنا بڑا ہوتا ہے اس کے چھپنے کی جگہیں اتنی ہی کم ہوتی ہیں“
فلم: قصور
14۔ ”رشتوں میں بھروسہ اور موبائل پہ نیٹ ورک نہ ہو تو لوگ گیم کھیلنے لگتے ہیں“
فلم: جذبہ
15۔ ”خون کا رشتہ خون بہا کے ہی ختم کیا جاسکتا ہے“
فلم: فٹ پاتھ