پشاور کی عدالت میں قتل ہونے والا توہین رسالت کا ملزم طاہر احمد نسیم امریکی شہری تھا، امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ٹویٹر اکاؤنٹ نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنے ٹویٹ میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری ایکش لے اور ایسی اصلاحات کرے جن سے مستقبل میں ایسے شرمناک المیہ کا اعادہ نہ ہو۔
یاد رہے کہ پشاور کے ایڈیشنل سیشن جج شوکت علی کی عدالت میں پیشی پر آئے ہوئے طاہر نسیم کو ایک نوجوان نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
مقتول طاہر احمد نسیم پشاور کے نواحی علاقے اچینی کا رہائشی تھا، اس پر دو سال سے توہین رسالت کا کیس چل رہا تھا۔
پولیس نے گولی چلانے والے نوجوان خالد ولد عبدالغنی کو گرفتار کر لیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ طاہر نسیم نے اس کے سامنے توہین رسالت کی ہے جس کی وجہ سے اس نے مقتول پر گولی چلائی ہے۔
یہ ممالک تو ھر ایسے شخص کے تحفظ میں آجاتے ھیں جو مسلمانوں کے دینی جزبات سے کھیلتا ھے بنگلہ دیچ کی تسلیمہ نسرین سے لیکر سلمان رشدی تک سب کو یہ لوگ تحفظ دیتے ھیں ھمری ریاستی اداروں کی زمداری ھے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جس سے ایسے کسی شخص کو اسطرح کے بیانات یا حرکت کی جرآت نہ ھو