امریکی کانگریس کی ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ایلیٹ اینگل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کورونا وبا کے حوالے سے تنقیدی کوریج کرنے پر صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
ان کے یہ ریمارکس امریکہ کی اس طاقتور کمیٹی کے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ان رپورٹس پر تشویش ہے جن کے مطابق بھارتی حکومت کورونا سے نمٹنے کی کوششوں پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
مودی حکومت نے بھارت میں آزادی صحافت کا خاتمہ کیسے کیا؟
کورونا وبا اور معاشی نقصانات کے صحافت پر تباہ کن اثرات
انہوں نے مزید کہا کہ وبا سے نمٹتے ہوئے ہمیں آزاد صحافت سمیت ان اقدار کو نہیں بھلا دینا چاہیئے جو ایک جمہوری معاشرے میں بنیادی اہمیت رکھتی ہیں۔
ٹویٹر پر اس پوسٹ کے ساتھ برطانوی اخبار دی گارڈین کا ایک مضمون بھی نتھی کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 50 سے زیادہ صحافیوں کو کورونا کی رپورٹنگ پر یا تو پولیس نے گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کر دیے ہیں یا پھر ان پر حملہ کرکے مار پیٹ کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اینگل ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری ہارنے کے بعد دوبارہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ وہ 1988 میں پہلی بار نیویارک شہر سے منتخب ہوئے تھے۔
جون کے وسط میں دہلی کے ایک تھنک ٹینک نے 55 صحافیوں کے کیسز ترتیب دیے تھے جنہیں کورونا کی رپورٹنگ کرنے پر 25 مارچ سے 31 مئی کے دوران پولیس اسٹیشن میں بلایا گیا تھا یا گرفتار کیا گیا تھا، ان پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی یا انہیں اظہار وجوہ کے نوٹس دیے گئے تھے، ان پر حملے کیے گئے تھے یا ان کی املاک کو تباہ کیا گیا تھا۔
ہماچل پردیش کے صحافی اوم شرما کا خصوصاً ذکر کیا گیا تھا جنہوں نے احتجاج کرنے والے مزدوروں کے متعلق فیس بک لائیو کیا تھا جس کی پاداش میں ان پر کئی ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔
3 جون کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر مائیکل بیچلیٹ نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وبا کے دوران جعلی خبروں اور آن لائن میڈیا کے متعلق قوانین کو کئی ممالک میں جائز اظہار رائے کی آزادی اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔