وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے آج کے اجلاس میں ان 799 افراد کی قسمت کا فیصلہ ہو گا جنہیں 2016 کے بعد کابینہ کی منظوری کے بغیر مختلف شعبوں میں مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق قواعد کے خلاف ہونے والی ان تقرریوں کی تعداد 2016 میں 638 تھی تاہم نگران حکومت نے 161 مزید افراد کی تقرری کی جس کے بعد ان کی تعداد 799 ہو گئی۔
18 اگست 2016 کے بعد سے ہونے والی خلاف قاعدہ تقرریوں میں سے 66 کے سوا دیگر تمام یا سول سرونٹس اور حکومتی اہلکار کے طور پر بھرتی کیے گئے یا پھر انہیں خودمختاد اداروں میں ملازمت دی گئی۔ ان میں سے 500 تقرریاں اے ایس ایف میں کی گئیں جبکہ 299 کا تعلق دیگر اداروں سے ہے۔
بزنس ریکارڈر میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ڈاکٹر اعجاز منیر، ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن سید آصف حیدر شاہ اور ایڈیشنل سیکرٹری انچارج لا اینڈ جسٹس ڈویژن پر مشتمل تین رکنی کمیٹی نے سفارشات پیش کی ہیں جن کے مطابق ڈائرکٹر جنرل اے ایس ایف کے استثنیٰ کے ساتھ اس ادارے میں ہونے والی دیگر بھرتیوں کی توثیق کی جا سکتی ہے کیونکہ اے ایس ایف ایکٹ 1975 کے مطابق یہ تقرریاں وفاقی حکومت کی جانب سے کی جا سکتی ہیں۔
کمیٹی نے مزید سفارش کی ہے کہ ہر ڈویژن کو انفرادی کیسز کی جانچ پڑتال کے بعد دو شرائط کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بعد از تقرری منظوری کے لیے سمری کی شکل میں بھیجنا چاہیئے۔ ڈویژن کو یہ دیکھنا چاہیے کہ تقرری میں کوئی طریق کار کی خامی یا بدنیتی شامل نہ ہو اور ملازم کے خلاف کسی ادارے میں انکوائری یا ریفرنس نہ چل رہا ہو۔