سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی ہے۔
ان دونوں ریفرنسز میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواستوں پر سماعت کل سے شروع ہو گی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ ان درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
نوازشریف کو مجرموں کی حوالگی کے تحت وطن واپس لانے کا فیصلہ
العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف، مریم نواز کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
سابق وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ بیماری کے باعث بیرون ملک علاج کرا رہے ہیں اور اسی وجہ سے حاضر نہیں ہو سکتے، انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے جبکہ نیب نے اسی کیس میں ان کی سزا بڑھانے کی اپیل کر رکھی ہے۔
العزیزیہ ریفرنس؟
العزیزیہ اسٹیل ملز نواز شریف کے والد میاں محمد شریف نے 2001 میں سعودی عرب میں قائم کی تھی، شریف خاندان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے لیے کچھ سرمایہ سعودی حکومت نے دیا تھا۔
نیب کا کہنا ہے کہ شریف خاندان اپنے دعوے کے حق میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کر سکا، پاکستان سے غیرقانونی طور پر منی لانڈرنگ کر کے اس مل کے لیے سرمایہ حاصل کیا گیا تھا۔
حسین نواز کا کہنا تھا کہ انھیں اپنے دادا سے پچاس لاکھ ڈالر سے اوپر رقم دی گئی تھی جس کی مدد سے انھوں نے العزیزیہ سٹیل ملز قائم کی۔
ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس مل کے لیے زیادہ تر سرمایہ قطر کے شاہی خاندان کی جانب سے محمد شریف کی درخواست پر دیا گیا تھا۔
اس ریفرنس کی تفتیش کرنے کے لیے قائم ہونے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے مطابق العزیزیہ سٹیل ملز کا اصل مالک نواز شریف خود تھے۔
نیب حکام کا نواز شریف کے خلاف دعوی ہے کہ انھوں نے حسین نواز کی کمپنیوں سے بڑا منافع حاصل کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اصل مالک وہ ہیں، نہ کہ ان کے بیٹے۔
احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس پر اپنے فیصلے میں نواز شریف کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے مالک اور بینیفشری قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کی منی ٹریل دینے میں ناکام رہے ہیں۔
عدالت نے انہیں 7 سال قید بامشقت سنائی تھی اور ڈیڑھ ارب جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور حکم دیا تھا کہ ہل میٹل کی آمدن سے بننے والے تمام اثاثے اور جائیداد وفاقی حکومت قرق کر لے۔
ایون فیلڈ ریفرنس
19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا، یہ فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے دیا تھا۔
مختصر فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لیے زیادہ تر پانامہ فیصلے کا سہارا لیا تھا، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس کی خریداری میں مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکر نہیں کیا تھا۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 برس، مریم نواز کو 7 برس اور کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی، بعد ازاں ان تینوں کو عدالت سے ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔