وزن کم کرنے سے نہ صرف شوگر کی بیماری کے خطرات کم ہو جاتے ہیں بلکہ اس مرض کے شکار افراد صحتیاب بھی ہو سکتے ہیں۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے جو ای ایس سی کانگریس کے سامنے پیش کی گئی ہے۔
اس تحقیق میں برطانیہ کے 4 لاکھ 45 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 57.2 برس تھی اور اس میں 54 فیصد خواتین شامل تھیں۔ تحقیق میں وراثتی طور پر شوگر کا مرض لاحق ہونے کا اندازہ لگانے کے لیے 69 لاکھ جینز کا جائزہ لیا گیا۔
ان افراد کا قد اور وزن اس تحقیق میں نوٹ کیا گیا اور پھر انہیں 5 گروپس میں تقسیم کر دیا گیا۔ ان تمام کا 65.2 سالوں کی اوسط عمر تک جائزہ لیا جاتا رہا، یہی وجہ ہے کہ اس تحقیق کو اپنی وسعت اور طوالت کے باعث بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد کا باڈی ماس انڈیکس34.5 kg/m2 تھا ان کے 21.7 kg/m2 بی ایم آئی رکھنے والوں کی نسبت شوگر کا مرض لاحق ہونے کے امکانات 11 سو فیصد زیادہ تھے۔ سب سے زیادہ موٹاپا رکھنے والوں میں شوگر کے خطرات سب سے زیادہ تھے۔
پروفیسر فیرنس کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ زیادہ وزن رکھنے والوں کو سب سے زیادہ شوگر کے خطرات لاحق ہوتے ہیں چاہے ان کے جینز میں وراثتی بیماری موجود ہو یا نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزن جب ایک مخصوص حد سے بڑھ جاتا ہے تو شوگر کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں، چاہے وزن مختصر عرصے کے لیے بڑھا ہو یا طویل وقت کے لیے اس میں اضافہ جاری رہا ہو۔
پروفیسر فیرنس کے مطابق شوگر سے محفوظ رہنے کے لیے وزن اور بلڈ شوگر، دونوں کا مستقل جائزہ لیتے رہنا چاہیے۔
2019 میں دنیا بھر میں تقریباً 46 کروڑ 30 لاکھ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا تھے جن میں سے 90 فیصد کو ٹائپ 2 کی شوگر لاحق تھی۔ اس بیماری کی وجہ سے دل کی بیماریوں اور دورے کے امکانات دگنا ہو جاتے ہیں، ٹائپ 2 شوگر کی ایک بڑی وجہ موٹاپا قرار دیا جاتا ہے۔