کورونا وبا کے دوران تیل کی طلب میں کمی نے آئل کمپنیوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کے بجائے توانائی کے دیگر ذرائع کی طرف رخ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
تاہم سعودی عرب کی آرامکو کمپنی تیل کی اہمیت ختم ہونے سے قبل زیادہ سے زیادہ تیل نکال کر مارکیٹ میں فروخت کر کرنا چاہتی ہے۔
تیل کی پیداوار کم کرو ورنہ سعودی عرب سے فوجیں نکال لیں گے، ٹرمپ کی شہزادہ سلمان کو دھمکی
سعودی عرب میں پابندیوں کا خاتمہ اور ملازمت کی تلاش میں نکلی خواتین کا سیلاب
آرامکو اس وقت دنیا بھر کے تیل کے ذخائر کا تقریباً 20 فیصد کی مالک ہے اور ایک بیرل خام مال نکالنے پر اس کا صرف 4 ڈالرز کا خرچہ آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آرامکو کو یقین ہے کہ وہ اتنی کم قیمت پر بھی تیل فروخت کر کے نفع کما سکتی ہے جو اس کی حریف کمپنیوں کے لیے ممکن نہ ہو۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعودی عرب تیل کی قیمت کے حوالے سے روس کے خلاف جاری جنگ کے ساتھ اپنی ایک دن میں تیل پیدا کرنے کی صلاحیت کو 12 ملین بیرل سے 13 ملین بیرل تک پہنچانا چاہتا ہے۔
آرامکو کے برعکس اس کی حریف کمپنیاں، شیل، بی پی، بی پی اینڈ ایل تیل کی پیداوار میں سرکایہ کاری کم کر رہی ہیں، یہ کمپنیاں توانائی کے دیگر ذرائع میں اپنی پیداوار بڑھانے پر غور کر رہی ہیں۔
آرامکو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم تیل کی طلب بڑھنے کی امید کرتے ہیں، آبادی میں اضافہ اور اقتصادی ترقی کی وجہ سے تیل کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔
ان تمام خدشات کے پیش نظر سعودی عرب زیادہ سے زیادہ تیل فروخت کر کے اس سے حاصل ہونے والی رقم سے معاشی اصلاحات کرنا چاہتا ہے۔
وژن 2030 کے تحت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ملکی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے نئی صنعتوں کے قیام کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم اس میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ رقم کی ضرورت ہے اور آرامکو ریونیو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ آرامکو اپنے گیس کے ذخائر بھی بڑھا رہا ہے تاکہ نہ صرف ملکی ضروریات پوری ہو سکیں بلکہ اسے بیرون ملک برآمد بھی کیا جا سکے۔