قانونی ماہرین نے دنیا کی 4 بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی طاقت کے ناجائز استعمال کے خلاف تحقیقی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
منگل کو ریلیز کی گئی رپورٹ میں چار بڑی کمپنیوں گوگل، فیس بک، ایمازون اور ایپل کے خلاف ایک سال چار ماہ سے جاری تحقیقات کا خلاصہ تحریر کیا گیا ہے۔
ڈیموکریٹک قانون دانوں کی جانب سے ان 4 کمپنیوں پر لگائے گئے الزامات کی توثیق کی گئی ہے۔
ایمازون پر الزامات
ایمازون نے بطور معروف آن لائن ریٹیلر اور سب سے بڑی ای کامرس مارکیٹ اپنی طاقت کو دوسری کمپنیوں کو گرانے میں استعمال کیا ہے۔
ایمازون میں کام کرنے والے ایک ملازم کا کہنا ہے کہ ایمازون اس وقت دنیا بھر کی بڑی ڈیٹا کمپنی ہے اور یہ اس ڈیٹا کو اپنی اشیا کی خرید و فروخت میں استعمال کرتے ہیں۔
ایپل پر الزامات
ایپلی کیشنز سے متعلق مارکیٹ میں ایپل کی اجارہ داری ایپل اور آئی پیڈز پر قائم ہے اور ایپل اپنے مخالفین کو سرچ رزلٹ میں سب سے نیچے دکھانے کی کوشش کررہا ہے۔
ایپل نے ایپ اسٹور پر اپنے کنٹرول کو استعمال کرتے ہوئے مخالف ایپ ڈویلپرز کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے۔
ایپل پر الزام ہے کہ یہ کمپنی صرف اپنی بنائی گئی ایپلی کیشنز کو ڈیوائسز میں پہلے انسٹال کر دیتی ہے، مثال کے طور پر اگر کوئی صارف اپنی ایپل ڈیوائس سے کسی ویب پیج یا ویب ایڈریس پر کلک کرتا ہے اسے خودکار طریقے کے ذریعے ایپل ایپس تک رسائی دے دی جاتی ہے۔
فیس بک پر الزامات
پوری دنیا میں تقریباً 3 ارب لوگوں کے زیر استعال رہنے والی فیس بک کی طاقت میں بڑھتے وقت کے ساتھ اضافہ ہی ہوا ہے۔
فیس بک نے اسٹریٹجک طریقے نے مخالف کمپنیوں کو دوڑ سے باہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ فیس بک ذرائع کا کہنا ہے کہ فیس بک کے زیر نگرانی ایپ انسٹاگرام اس تیزی سے بڑھی ہے کہ فیس بک کی مقبولیت کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔
دوسری جانب فیس بک پر موجود لوگوں کی پرائیویسی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات نہیں کیے جاتے۔
گوگل پر الزامات
دنیا کے بڑے سرچ انجن گوگل اپنے سرچ نتائج کو بہتر بنانے کے لیے بغیر اجازت دوسری پارٹیوں سے معلومات اکٹھی کرتا ہے۔
اس سے پہلے ماضی میں گوگل نے سمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو اپنی ڈیوائسز میں گوگل سرچ انسٹال کرنے پر زور دیا تھا۔