اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے یہ فیصلہ تین روزہ ورچوئل اجلاس کے اختتام پر کیا جس کا آغاز 21 اکتوبر سے ہوا تھا اور جس میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
ورچوئل اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں صدر ایف اے ٹی ایف مارکس پلیئر نے بتایا منی لانڈرنگ کیخلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد اسے گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام ایکشن پوائنٹس پر پیش رفت دکھائی ہے۔ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پرعملدرآمد کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا اور اسے باقی 6 نکات پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔
مارکس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے جن 6 نکات پر عمل کرنا ہے، وہ بہت اہم ہیں، حکومت پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان پرعملدرآمد کرے گی اور پاکستان نکات پرعملدرآمد کے حوالے سے پیشرفت کررہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نام دہشت گردی کی فناننسنگ سے متعلق ہائی رسک والے ممالک میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں رہے گا جبکہ آئس لینڈ اور منگولیا کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔
پاکستان کا نام جون 2018 سے فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل ہے۔ رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔