بھارتی ریاست اترپردیش کی ایک مقامی عدالت نے خاتون کو اپنے شوہر کو ماہانہ بحالی الاونس دینے کا حکم دیا ہے۔
اترپردیش کے علاقے مظفرنگر میں عدالت نے شوہر کی جانب سے 2013 میں دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
شوہر کی جانب سے 2013 میں ہندو میرج ایکٹ 1995 کے تحت درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کی اہلیہ عرصہ دراز سے علیحدہ رہ رہے رہیں۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ ان کی اہلیہ جو کہ ایک سرکاری پنشنر ہیں، اپنی پینشن میں سے ماہانہ بحالی الاونس شوہر کو ادا کریں۔
فیملی کورٹ کے جج نے دونوں فریقین کے موقف سننے کے بعد حکم دیا ہے کہ خاتون اپنی پینشن میں سے ایک ہزار روپے ماہانہ اپنے شوہر کو بحالی الاونس کی مد میں ادا کریں۔
یاد رہے خاتون ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں اور سرکار سے 12000 روپے ماہانہ پینشن وصول کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ہندو میرج ایکٹ 1955ء بھارتی پارلیمان کی جانب سے منظور شدہ ایک قانون ہے جسے 1955ء میں ہندو کوڈ بل کے تحت منظور کیا گیا تھا۔
اس ایکٹ کا مقصد ہندوں کی آپس میں شادی اور دیگر مذاہب میں شادیوں کے قوانین کی ترمیم تھا۔
اس ایکٹ کے تحت شاسترک قانون ( شاسترک قانون کی رو سے ہندو شادی ایک اٹوٹ رشتہ ہے اور اس کے لیے طلاق کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ رشتہ انتقال کے بعد بھی قائم رہتا ہے) کی ترمیم اور طلاق اور علیحدگی کے الگ الگ تعارف کرائے گئے تھے۔
ہندو میرج ایکٹ کے مطابق یہ قانون ہر اس شخص پر نافذ ہو گا جو مذہباً کسی بھی شکل یا ہیئت میں ہندو ہو، جس میں ویرا شیوا، لنگایت یا براہمو، پرارتھا یا آریا سماج کے پیروکار شامل ہیں۔
ہر وہ شخص جو بدھ مت، جین مت یا سکھ ازم سے تعلق رکھتا ہو، اسی قانون کے تحت آتا ہے۔