پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ جس اجلاس کا ایاز صادق نے حوالہ دیا ہے میں بھی اس میں موجود تھا اور میری سب سے استدعا ہے اس میٹنگ کے بارے میں معاملات کو مت کھولیں ورنہ اور بھی بھیانک انکشافات سامنے آئیں گے۔
اے آر وائی کے پروگرام ‘اعتراض’ میں بات کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ یہ بات میں بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں۔ اس میٹنگ میں اور بھی بہت ساری باتیں ہوئیں اور انہیں کھولا گیا تو اس کے مضمرات اس سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں۔
حکومت کا ایاز صادق کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ
انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ کی تفصیلات اگر کسی نے کھوجنا شروع کر دیں تو معاملہ اور بڑھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا ایاز صادق اس گفتگو سے اجتناب کرتے، یہ بات پارلیمان میں کرنے والی نہیں تھی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 66 ون کہتا ہے کہ پارلیمان میں کہی گئی کسی بھی بات پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
اسی پروگرام میں شریک پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایاز صادق کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہے۔
یاد رہے کہ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے پارلیمان میں دیے گئے ایک بیان نے بڑا تنازع جنم دیا ہے۔
گزشتہ روز وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے ایاز صادق کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایاز صادق کی اسمبلی میں گفتگو کا معاملہ معافی سے آگے نکل چکا ہے۔
اپنے ٹویٹ میں شبلی فراز نے کہا کہ ایاز صادق کے معاملے پر اب قانون اپنا راستہ لے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کو کمزور کرنا ایک ناقابل معافی جرم ہے جس کی سزا ایاز صادق اور ان کے حواریوں کو ضرور ملنی چاہیئے۔