پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ان کی بیگم بشری بی بی ان کی روح کا حصہ ہیں اور صرف بیوقوف خاوند ہی اپنی بیوی سے مشورہ یا بات نہیں کرتا ہوگا۔
ایک جرمن ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ان کی بیگم بشری بہت ذہین خاتون ہیں اور میں ان سے حکومتی اور مشکل سیاسی ایشوز پر مشورہ کرتا ہوں۔ وہ میری روح کا حصہ ہیں۔ان کے بغیر میرے لیے خود کو بچانا ممکن نہ ہو پاتا۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ آپ نے کچھ عرصہ پہلے تیسری شادی کی تھی۔ آپ کی بیگم صاحبہ کے متعلق کہا جاتا ہے وہ ایک روحانی شخصیت ہیں۔ آپ ان سے حکومت چلانے کے لیے مشورہ کرتے ہیں؟
اس پر وزیراعظم کا کہنا تھا صرف بیوقوف خاوند یا مرد اپنی بیوی سے مشورہ نہیں کرتے ہوں گے۔ وہ بشری بی بی سے ہر بات پر مشورہ کرتے ہیں۔ وہ حکومت کے اہم اور مشکل سیاسی ایشوز پر بھی بشری بی بی سے بات کرتے رہتے ہیں۔
عمران خان نے بشری بی بی سے اپنے تعلق کی نوعیت پر بات کرتے ہوئے کہا اگر وہ نہ ہوتیں تو شاید وہ سیاسی طور پر اپنا وجود برقرار نہ رکھ پاتے۔ وہ بہت ذہین خاتون ہیں۔ وہ میری ساتھی ہیں، میری روح کا حصہ ہیں۔
اس سے پہلے اپوزیشن لیڈر عمران خان پر جلسوں میں الزام لگاتے رہے ہیں کہ بشری بی بی جادوگرنی ہیں اور جادو ٹونے کے ذریعے حکومت چل رہی ہے۔
پچھلے سال شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کے دھرنے میں تقریر کرتے ہوئے بشری بی بی پر یہی حملہ کیا تھا ۔ ابھی حال ہے میں بلاول بھٹو نے کراچی جلسے میں پھر یہ الزام لگایا کہ ایک جادوگرنی حکومت چلا رہی ہے۔
اس سے پہلے جب عمران خان سے اپوزیشن کے بارے پوچھا گیا کہ انہوں نے آپ کی حکومت کے خلاف اتحاد کر لیا ہے تاکہ آپ کو نکالا جا سکے تو انہوں نے جواب دیا وہ سب کرپٹ ہیں اور وہ ان سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا مہنگائی کی ایک وجہ یہ تھی انہیں تیل باہر سے منگوانا پڑتا ہے۔ ہمارا امپورٹ بل 60 ارب ڈالرز تھا۔ پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں گر رہا ہے جس سے بجلی بھی مہنگی ہوتی ہے کیونکہ تیل منگوانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پیسے اکھٹے کرنے کے کیے ٹیکس بڑھانے پڑتے ہیں۔ ہم ان تکلیف دہ اصلاحات سے گزر رہے ہیں اور اب اپوزیشن ہمارے خلاف اکھٹی ہوگئی ہے۔ اپوزیشن کو یہ پریشانی ہے اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی سیاست ختم ہوجائے گی اور یہ سب جیل جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا ملک کرپشن سے تباہ ہوتے ہیں جیسے ابھی پانامہ میں بھی دیکھا گیا کہ کیسے پاکستانی سیاستدانوں نے لندن میں کرپشن کے پیسے سے مہنگی جائیدادیں بنا لیں۔
جب ان سے پوچھا گیا وہ ٹرمپ اور جو بائیڈن میں سے کس کے ساتھ کام کرنا پسند کریں گے تو ان کا کہنا تھا وہ امریکہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان اور بھارت کو برابر سلوک رکھیں ۔ تاہم ٹرمپ مختلف بندے ہیں جو اپنی مرضی سے بنائے گئے اصولوں پر چلتے ہیں۔ وہ روایتی سیاستدان نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ غلط ہے کہ بھارت کو اس لیے امریکہ اور یورپ ترجیح دیتا ہے کہ وہ چین کو روک سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ایک عام سیاستدان نہیں ہے وہ سیاست میں اپنی مرضی اور رولز پر چلتا ہے اور انہوں نے خود اپنی جگہ بنائی ہے جیسے عمران خان کے بقول انہوں نے بائیس برس کی محنت بعد خود بنائی تھی۔
عمران خان نےبھارتی وزیراعظم نرنیدر مودی کو ایک دفعہ پھر جرمن نازیوں سے مثال دی اور کیا ار ایس ایس اور نازی پارٹی میں کوئی فرق نہیں تھا۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے پر ان کا کہنا تھا جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پاکستان اسرائیل کوتسلیم نہیں کرے گا۔