امریکی خلائی تحقیقی ادارے ”ناسا” نے اپنے خلائی جہازوں سے ریکارڈ شدہ مختلف خلائی آوازوں کا انتخاب ساؤنڈ کلاؤڈ پر جاری کر دیا ہے۔
ان میں مششری کے دبیز بادلوں اور مریخی زلزلوں کی حقیقی آوازوں کے علاوہ چندرا ایکسرے خلائی دوربین، وائیجر اول خلائی جہاز اور پلانک سیارچے وغیرہ کے ریکارڈ کیے ہوئے ریڈیو سگنلز کو قابل سماعت آوازوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔
ناسا کے مطابق یہ آوازیں اگرچہ خوفزدہ کرنے والی تو نہیں تاہم عجیب وغریب ضرور ہیں جنہیں سن کر یوں لگتا ہے جیسے کوئی چیز ٹوٹ رہی ہو، کھڑ کھڑا رہی ہو یا پھر خلائی مخلوق سیٹیاں بجا رہی ہو۔
خلا سے آنے والی آوازیں یہاں سنیے
واضح رہے کہ آواز کو سفر کرنے کیلئے مادی واسطے کی ضرورت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آواز کی لہریں خلا میں سفر نہیں کر سکتیں۔ البتہ برقی مقناطیسی لہریں (الیکٹرومیگنیٹک ویوز) بڑی سہولت سے تین لاکھ کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کر سکتی ہیں۔
یاد رہے چند سال قبل سائنسدانوں کی طرف سے کہا گیا تھا کہ کرہ ارض سے 3 ارب نوری سال دور ریڈیائی لہروں کی نئی 6 ہزار پراسرار آوازیں سنی گئی ہیں۔
خلائی مخلوق کی آوازوں سے متعلق پہلے بھی سائنسدان انکشاف کر چکے ہیں، جن میں سے کچھ سانسدانوں نے تو خلائی مخلوق کی آوازوں کو زمین والوں سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی قرار دیا تھا۔