القاعدہ کے رہنما ایم الظواہری کے متعلق کئی روز سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ انہیں سانس کی تکلیف کی وجہ سے ان کی موت واقع ہو گئی ہے۔
یہ خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز کے صحافی حسن حسن نے ٹوئٹر پر بتائی اور القاعدہ کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی موت کے متعلق بتایا۔
انہوں نے لکھا کہ القاعدہ کے رہنماء کا ایک ماہ قبل قدرتی وجوہات کی بنا پر انتقال ہو گیا ہے۔
عرب نیوز کا کہنا ہے کہ متعدد پاکستانی اور افغان ذرائع نے ان کی موت کی تصدیق کر دی ہے، وہ اسامہ بن لادن کے بعد القاعدہ کے سب سے بڑے لیڈر سمجھے جاتے تھے۔
69 سالہ الظواہری کی موت اس وقت ہوئی ہے جب القاعدہ کے دو سینئر کمانڈروں کا ہلاک کیا جا چکا ہے، ان میں ایک اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن تھے جنہیں ہو ایس کاؤنٹر ٹیررازم آپریشن میں ہلاک کیا گیا جبکہ دوسرے ابو محمد المصری تھے جو رواں برس ایران میں مارے گئے۔
القاعدہ سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک مترجم کے مطابق الظواہری گذشتہ ہفتے افغان صوبے غزنی میں ہلاک ہوئے۔ وہ سانس کی بیماری کے باعث فوت ہوئے کیونکہ وہ اس کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں کرا رہے تھے۔
اردو نیوز کے مطابق قبائلی علاقوں میں موجود ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بھی الظواہری کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہمارے خیال میں وہ اب زندہ نہیں ہیں اور ان کی موت قدرتی وجوہات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
افغانستان میں القاعدہ کے ایک قریبی ذرائع کے مطابق الظواہری رواں ماہ ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے جنازے میں ایک محدود تعداد میں ان کے ساتھیوں نے شرکت کی ہے۔
القاعدہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ‘ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ انہیں سانس کے مسائل تھے اور وہ افغانستان میں کہیں چل بسے ہیں۔’
خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے امریکی عہدیداروں نے الظواہری کی ہلاکت کی تصدیق تو نہیں کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس اس حوالے سے مصدقہ معلومات تک رسائی کی کوشش کر رہی ہے۔