مشہور عالم دین پیرافضل قادری نے اعلان کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا نیا امیر میں مقرر کروں گا، مرحوم خادم حسین رضوی کا بیٹا سعد حسین رضوی نااہل اور نشئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں 1965 سے دین کی خدمت کررہا ہوں، مرحوم خادم حسین رضوی کو میں نے اپنے ساتھ ملایا ، وہ جو بھی کرتے تھے اس کے پیچھے میرا ہی دماغ ہوتا تھا،اصل ماسٹر مائنڈ میں تھا۔
پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ میں نے خادم حسین رضوی سے کہا تھا کہ جو جماعت بنے گی اس کی سرپرستی ہمارے بعد نہ میرے بچوں کو ملے گی نہ آپ کے بچوں کو، اس جماعت میں موروثیت نہیں ہوگی، انہوں نے مجھ سے وعدہ بھی کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے خادم حسین رضوی سے بڑے بڑے کام کرائے، ان کو تو کچھ پتا ہی نہیں تھا، میں ہی ماسٹر مائنڈ ہوتا تھا، میں کھڑا ہوتا تھا تو مجبوراً ان کو بھی کھڑا ہونا پڑتا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خادم رضوی امیر تھے تو ان کا نام آگے آگیا اور میرا نام پیچھے چلا گیا۔ اس جماعت کو میں نے قائم کیا تھا، میں اس کا بانی ہوں، خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد مجھ سے مشاورت کے بغیر ان کے بیٹے کو جماعت کا امیر مقرر کردیا گیا۔
پیر افضل قادری نے کہا کہ ان کی جگہ کسی عالم دین کو امیر مقرر کرتے تو میں برداشت کر لیتا، تحریک لبیک کا نام پہلے ‘تحریک رہائی غازی ممتاز حسین’ تھا، اس تحریک ہماری ان گنت قربانیاں تھیں۔
انہوں نے ویڈیو میں مزید کہا کہ سلمان تاثیر کے خلاف میں نے جلوس نکالے، آسیہ کو میں نے گالیاں دیں، میری زیادہ خدمات ہیں، خادم رضوی کو کچھ پتا ہی نہیں تھا اس تحریک کی وجہ سے ہمارے بینک اکاؤنٹس ابھی تک سیل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لندن میں ہمارے مدرسے سے بھی ہمارے ناموں پر لکیر پھیر دی گئی ہے، اس تحریک میں مجھ پر 100 سے زیادہ مقدمے درج ہوئے ، اس تحریک میں سب سے زیادہ قربانیاں میری تھیں۔
انہوں نے کہا کہ غازی ممتاز حسین کی شہادت کے بعد ان کو لگا کہ تحریک ختم ہوگئی ، تب میں نے اس تحریک کا نام بدل کر تحریک لبیک پاکستان رکھا، خادم حسین سمیت سب کو تو کچھ پتا ہی نہیں تھا، میں نے نام بدلا سب سے منظوری لی۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس جماعت کا میں ہی بانی ہوں، خادم حسین رضوی مجھے ساری عمر ہی بانی کہا کرتے تھے۔ میں جماعت کا سرپرست اعلی کے عہدے پر ابھی بھی قائم ہوں، خادم حسین رضوی کا بیٹا قبضہ گروپ ہے جس نے والد کو مجبور کرکے پیچھے ہٹایا اور اب جماعت پر قابض ہوگیا ہے۔
پیر افضل نے کہا کہ خادم حسین کے بیٹے کو میں بچپن سے جانتا ہوں، خادم حسین خود مجھے کہتے تھے کہ اس کیلئے دعا کریں کہ یہ نشئی ہے، نہ اس نے درس نظامی میں تعلیم مکمل کی ہے، ان پڑھ آدمی ہے ، حافظ بھی نہیں ہے ذہنی طور پر بیمار ہے یہ کیسے پوری تحریک کا رہنما بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس جماعت کا امیر میں مقرر کروں گا، جلد ایک کنونشن بلا کر امیر کا اعلان کروں گا جس کے بعد جماعت کی دوبارہ سے تنظیم سازی ہوگی، اللہ سے میری دعا ہے کہ مجھے اس ذمہ داری کو ادا کرنے کی توفیق اور مہلت دے۔