• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

مارگلہ ریلوے اسٹیشن: ایک ادھوری کہانی

by sohail
نومبر 25, 2020
in انتخاب, کالم
0
0
SHARES
4
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

یہ اسلام آباد کا مارگلہ ریلوے اسٹیشن ہے۔ شہر کے مزاج کی طرح خاموش، اداس اور ویران۔ یہاں نہ تو خوانچہ فروشوں کی آہو کار ہے، نہ سرخ وردی پہنے قُلیوں کی دھکم پیل۔ بس ایک سکوت کا عالم رہتا ہے۔ ماحول کا یہ سکوت صرف ریل کی آمد پر چند لمحوں کو ٹوٹتا ہے جو راولپنڈی سے کسی اژدھے کی مانند آتی ہے اور اِکا دُکا مسافروں کو نگل کر اسی راستے سے واپس چلی جاتی ہے۔

ڈوکیڈیس نے جب اس شہر کا نقشہ بچھایا تو سیکٹروں کی سیدھی لائنوں کے بیچوں بیچ زیرو پوائنٹ کے پاس کہیں ریلوے اسٹیشن کا بھی کوئی خانہ تو تھا، لیکن راولپنڈی کے نور اسٹیشن سے ریلوے لائن کو یہاں پہنچتے پہنچتے ایک دہائی لگ گئی۔ ایک کمرہ پر مشتمل اسٹیشن کی عمارت پر نصب تختی بتاتی ہے کہ اس لائن کی رسمِ افتتاح بتاریخ 21 نومبر 1979 بروز بدھ بمطابق 30 ذوالحج 1399 کو جناب میجر جنرل جمال سید میاں ایچ، آئی(ایم) وفاقی وزیر برائے ریلوے نےاپنے مبارک ہاتھوں سے ادا فرمائی۔

ویسے تو مارگلہ ریلوے اسٹیشن اسلام آباد کے سیکٹروں H-9اور I-9 کی درمیانی سبز پٹی پر واقع ہے، لیکن وکی پیڈیا اسکا پتہ خیابان جوہر لکھتا ہے، جبکہ وزارتِ ریلوے کی فائلوں میں اس کا اندراج “اسلام آباد ۔مظفرآباد برانچ لائن” کے دوسرے اسٹیشن کے طور پرہے۔

“اسلام آباد۔مظفرآباد برانچ لائن” کی داستان محبت کی اس ادھوری کہانی  جیسی ہے جو پروان چڑھنے سے پہلے ہی ختم ہو جائے اور جس میں درد سے زیادہ پچھتاوا ہوتا ہے۔1979 میں اس 128 کلومیٹر لمبی لائن پر کام شروع ہوا تو منصوبہ ساز مری اور کوہالہ کے راستے وادی جنت نظیر تک پہنچنا چاہتے تھے۔ مردِمومن کا دور تھا، اور واشنگٹن سے جہاد کا فرمان جاری ہو گیا۔ ملک کو اب بھٹیوں میں لوہا پگھلا کر پٹری بنانے کے بجائے یونیورسٹی آف نیبراسکا میں تیار کردہ نصاب کے مطابق مرد آہن پیدا کرنے تھے۔ جنت کا راستہ اب کشمیر کو نہیں، کابل کو جانے لگا تو اس لائن کی ضرورت ہی نہ رہی۔ جیسے کوئی ادھوری کہانی یادیں بننے کے کام آتی ہے، کراچی۔پشاور لائن سے راستہ بھول کر اسلام آباد آنے والی اس لائن پر اسلام آباد۔راولپنڈی شٹل سروس کا جال بُنا جانے لگا۔

شٹل سروس کچھ مہینے چلی جو زیادہ تر I-9 کی فیکٹریوں کے مزدوروں کو لاتی لیجاتی تھی پھر ٹرانسپورٹ مافیا حرکت میں آگیا اور چند مہینوں میں ہی اس کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ اُدھر چکلالہ ریلوے اسٹیشن پر ڈرائی پورٹ کی موجودگی اسکے حُسن کو  خراب کر رہی تھی لہذا ارباب اختیار نے اسے مارگلہ ریلوے اسٹیشن منتقل کردیا۔ اسلام آباد کے کنٹینروں کا شہر بننے سے سالوں پہلے کنٹینرز یہاں کسٹم کلئرینس کیلیے گاڑیوں پر آتے تھے  اور سرکاری چھان بین کے بعد چپکے سے اپنی منزل کو نکل جاتے تھے۔

یوں تین دہائیاں گزر گئیں۔2009 میں اس بیوہ کو پھر سے میک اپ تھوپ کر دلہن بنایا گیا اور اس بار ایک ایکسپریس ٹرین سروس بھی شروع ہوگئی۔ ڈرائی پورٹ کو ایک حصہ تک محدود کردیا گیا اور دوسرا حصہ ریل کیلیے مختص ہو گیا۔ اسلام آبادیوں کیلیے ویسے تو ریلوے اسٹیشن کا مطلب عجائب گھر ہے، لیکن لاہور۔راولپنڈی کے درمیان بھاگنے والی ریل کار کے رومانس سے جڑواں شہروں کی اکثریت واقف ہے۔ اب ریل کار لاہور سے راولپنڈی آتی ہے تو مارگلہ ریلوے اسٹیشن پر اپنا آخری پڑاؤ ڈالتی ہے۔ ریل کا انجن کشمیر کی طرف جانے  کیلیے آتا ہے اور آخری سسکی بھر کر یہاں سے لوٹ جاتا ہے۔

جو کہانیاں نیچرل نہیں ہوتیں ان کا اختتام ان کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے۔ ایسی کہانی بنتی ہے، ٹوٹتی ہے اور بالآخر ختم ہوجاتی ہے۔ مارگلہ ریلوے اسٹیشن کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ ریلوے کے وزیر با تدبیر نے یہاں ریل کے حوالے سے تو کوئی ترکیب عمل میں نہیں لائی لیکن سال بھر ہوا یہاں پودوں کی نرسری قائم کردی۔ اب یہ اسٹیشن کسٹم کے کنٹینرز، پودوں کی نرسری اور ریل کے انجن کی ایک اَن نیچرل کہانی ہے۔ جو بنے گی، ٹوٹے گی اور بالآخر ختم ہو جائے گی۔

Tags: مارگلہ ریلوے اسٹیشن
sohail

sohail

Next Post

سی سی پی او لاہور نے بری شہرت رکھنے والے 16 ایس ایچ اوز کو بلیک لسٹ کر دیا

ایک سال میں 100 ارب ڈالرز کما کر بل گیٹس سے آگے بڑھ جانے والا شخص

برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر ایک خاتون پہ 57 لاکھ روپے جرمانہ عائد

پاکستان میں طبی عملے کے 3500 افراد کورونا سے متاثر ہو گئے

ورلڈ اکنامک فورم پر پاکستان اسٹریٹجی ڈے، وزیراعظم آج خطاب کریں گے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In