لاہور: کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ نے 16 ایس ایچ اوز کو بری شہرت اور خراب ریکارڈ کے باعث بلیک لسٹ کر دیا ہے جس کے بعد وہ سٹی پولیس کے تین بڑے ونگز میں ایس ایچ او کی حیثیت سے تعنیات نہیں ہو سکیں گے۔
اسی طرح لاہور میں تھانہ کلچر کی اصلاح کے لیے دیگر ونگز کے 119 سب انسپکٹرز کی فہرست تیار کر لی گئی ہے جنہیں بطور ایس ایچ اور تعینات کیا جائے گا۔
ڈان اخبار کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے 84 تھانے ہیں جن کے ایسے ایس ایچ اوز کو تبدیل کیا جا رہا ہے جو گزشتہ 10 سالوں سے بار بار پوسٹنگ حاصل کر رہے تھے، ان میں ایسے ایس ایچ اوز بھی شامل ہیں جن پر بدعنوانی، قبضہ مافیا اور منشیات مافیا کی پشت پناہی کے الزامات ہیں۔
سی سی پی او عمر شیخ کی ہدایت پر لاہور پولیس میں ایس ایچ او کی حیثیت سے پوسٹنگ حاصل کرنے کا ریکارڈ طلب کیا گیا تاکہ شہر میں جرائم کی روک تھام کی جا سکے۔
ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ جرائم کی شرح میں مستقل اضافہ زیادہ تر ‘بدعنوان’ ایس ایچ اوز کی (بار بار) تقرری کی وجہ سے ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار جس نے اپنی 15 سالہ خدمات کے دوران شہر کے مختلف تھانوں میں خود کو 20 سے زائد بار ایس ایچ او کی حیثیت سے تعینات کروایا، نے فیصلہ کرنے والوں کو حیران کردیا۔
انہوں نے کہا کہ متعدد مرتبہ بدعنوانی سمیت دیگر الزامات میں ملازمت سے برطرف ہونے کے باوجود پولیس اہلکار خود کو بار بار ایس ایچ او تعینات کرانے میں کامیاب ہوا، وہ اتنا بااثر تھا کہ خود کو دوبارہ اپنے عہدے پر فائز کرلیتا تھا۔
ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز کی اکثریت متعدد الزامات میں (انکوائری کے بعد) برطرف، معطل یا تبادلہ کردیے جانے کے باوجود 10 سے زائد بار پوسٹنگ ہوئی۔
شہر میں اس طرح کے بہت سارے کیسز کا پتہ چلنے کے بعد پولیس ڈپارٹمنٹ نے آخرکار 16 ایس ایچ اوز کی ایک فہرست تیار کی۔
انہیں ‘بلیک لسٹڈ ایس ایچ اوز’ کی کیٹیگری میں ڈالنے کے بعد لاہور سی سی پی او نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت جاری کی کہ وہ ان کی 3 ونگز میں تقرری/تبادلے پر مکمل پابندی لگائیں۔
اسی طرح سی سی پی او نے ڈولفن فورس، سیکیورٹی ڈویژن، انسداد فسادات فورس سمیت مختلف ونگز کے 119 سب انسپکٹرز کا انٹرویو لیا تاکہ ان کی ایس ایچ او کی حیثیت سے تقرری پر غور کیا جاسکے۔
یہ پولیس افسران وہ تھے جن کا کیریئر ‘بے داغ’ ہے اور انہیں کبھی بھی ایس ایچ او کے عہدے پر تعینات نہیں کیا گیا تھا۔ سی سی پی او نے (انٹرویوز کے بعد) پہلے مرحلے میں ان میں سے 30 کو شارٹ لسٹ کیا تاکہ انہیں نیا کام سونپا جاسکے۔
ان میں سے 18 ایس ایچ اوز تقرری کے قابل قرار دیے گئے اور ان کے کیسز لاہور آپریشنز کے ڈی آئی جی اشفاق احمد خان کو بھجوادیے گئے۔