کورونا کی دوسری لہر سے پاکستان میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے متاثرین کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
اسلام آباد میں واقع ملک کے معروف اسپتال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈکل سائنسز (پمز) میں کورونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
اس حوالے سے پمز کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پمز میں اس وقت 100 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف ایکٹو کورونا کیسز ہیں اور تشویشناک بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثریت کی کورونا وارڈز میں ڈیوٹیز نہیں تھی۔
ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کی جانب سے ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد بھی کیا جاتا ہے اور پرسنل پروٹیکشن کٹس بھی استعمال کی جاتی ہیں اس کے باوجود اسپتال کے تمام شعبوں میں اس وقت کورنا وائرس کے فعال کیسز موجود ہیں۔
ترجمان پمز وسیم خواجہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اسپتال کی او پی ڈی بھی بند کر دی گئی ہے۔
واضح رہے پمز ہسپتال میں اس وقت ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کل تعداد 819 ہے جس میں سے ہسپتال انتظامیہ کے مطابق 100 سے زیادہ کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد کے دوسرے بڑے سرکاری ہسپتال پولی کلینک میں اس وقت ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تعداد 916 ہے جس میں سے 70 ہیلتھ کیئر ورکرز اس وقت کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
پولی کلینک کے ترجمان ڈاکٹر ارسلام خالد کہتے ہیں کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف میں کورونا وائرس کی تشخیص تیزی سے ہورہی ہے جبکہ ہیلتھ کیئر ورکرز کے خاندان کے افراد بھی بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کی شدت پہلے سے کافی زیادہ ہے اور اب تک دوسری لہر میں 14 ڈاکٹرز اور دو پیرا میڈیکل سٹاف کورونا وائرس کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ملک میں کورونا وائرس کے باعث مجموعی طور پر 116 ڈاکٹرز اور 26 پیرا میڈیکل سٹاف کی اموات ریکارڈ ہو چکی ہیں۔
ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم نے پاکستان میں ڈاکٹرز کو مہیا کی جانے والی حفاظتی کٹس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیس طرح کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ڈاکٹرز کو فوری طور پر حفاظتی کٹس مہیا کی گئیں اور او پی ڈیز کو بند کیا گیا اسی طرح او پی ڈیز کو بھی بند کرنا چاہیے اور صرف ایمرجنسی مریضوں کو ہی ہسپتال آنے کی اجازت دی جائے تاکہ طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔