بھارت اور چین میں جاری سرحدی تنازعے کے تناظر میں بھارتی حکومت نے مزید درجنوں چینی ایپس پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے ایک بار پھر چینی ایپلی کیشنز کو ٹیکنالوجی جنگ کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارت نے آن لائن کاروبار کرنے والے علی بابا گروپ کی زیلی ایپ ایکسپریس سمیت 43 ایپس پر پابندی عائد کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ پابندیاں ہمالیائی سرحد پر جاری کشیدگی کا نتیجہ ہیں۔
بھارت کی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی سالمیت اور مفاد کے خلاف کام کرنے والی 43 چینی ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وزارت ٹیکنالوجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ایپلی کیشنز ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھیں جو ہندوستان کی سالمیت، خودمختاری اور عوامی قوانین کے خلاف تھیں۔
یاد رہے اس سے قبل بھی بھارتی حکومت نے چین کی 170 ایپس پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایپلی کیشنز صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کر آگے شیئر کرتی ہیں جو ملک کے خلاف سازش ہے۔
چین کا ردعمل
حکومت کی جانب سے پابندیوں کے بعد بھارتی میں موجود چینی سفارتخانے نے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے الزمات کو مسترد کیا ہے۔
چینی سفارتخانے کی جانب سے بھارتی حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی گئی ہے۔
دوسری جانب علی بابا گروپ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چینی سفارتخانے کے ترجمان جیو رونگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین بھارتی حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کے بہانے ایپلی کیشنز پر لگائی گئی پابندیوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ بھارت ٹیکنالوجی کی دنیا کے تمام فریقین کو منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور غیر امتیازی کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔
یاد رہے چین اور بھارت میں لداخ کے معاملے پر جاری کشیدگی کی وجہ سے بھارت نے چینی کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری سے بھی روکا تھا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے بھی چینی ایپلی کیشنز پر پابندیاں لگائی گئی تھیں۔