وزیراعظم عمران خان نے کورونا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے کورونا پر کنٹرول کے ساتھ لوگوں کو بھی بھوک سے بچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت متاثر ہوئی ہے، تاہم ہم نے تعمیرات کے شعبے کو کھولا اور ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو مالی مدد دی۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ڈیلی اجرت والوں کو تحفظ دیا اور ہاٹ اسپاٹس کا پتہ لگا کر اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے کورونا پر قابو پایا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو چین کی بڑی منڈی تک رسائی ملی، یہ منصوبہ ممالک کے درمیان روابط کا ذریعہ ہے، پاکستان کو سی پیک کے لیے ہنرمند افراد کی ضرورت ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کے دوران کا وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے، ہم نے منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی کی، 17 سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سر پلس ہوگیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے تعاون سے امریکہ اور طالبان مزاکرات کی میز پر آئے، افغانستان میں امن سے خطے کو فائدہ ہوگا اور قبائلی علاقوں کو زیادہ فائدہ ہو گا۔
انہوں نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے افغانستان میں اچھے اقدامات کیے، افغان امن شروع کرنا ان کا اہم کارنامہ ہے، پاکستان افغانستان میں امن کا سب سے بڑا حامی ہے۔
وزیراعظم نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن بھی افغان عمل میں کردار ادا کریں گے۔
پاکستانی معیشت کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان بہترین پھل اور سبزیاں پیدا کرتا ہے مگر برآمدات میں پیچھے ہے، اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بڑا مسئلہ توانائی کے مہنگے منصوبے بھی ہیں، پاکستان چاہتا ہے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کا موقع ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا 80 فیصد طبقہ غیر روایتی شعبے سے وابستہ ہے، پاکستان کی صنعتیں اور کاروبار کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو ترجیح دے گی۔ زرعی ترقی اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دے رہےہیں۔ تعمیراتی شعبے پرخاص توجہ دے رہے ہیں۔