بھارت کی وسطی ریاست تیلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے میونسپل انتخابات میں پاکستان، چین، محمد علی جناح، سرجیکل سٹرائیک اور روہنگیا مسلمانوں کے نعرے سنائی دے رہے ہیں۔
مذکورہ ریاست میں ایک مرکز میں حکمران جماعت بی جے پی اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتی ہے تو ریاست میں حکمران جماعت تیلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کی خواہش مند ہے۔
پارلیمان میں اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم ائی ایم) بہار کے ریاستی انتخابات میں پانچ سیٹ جیتنے کے بعد اپنی ریاست میں خود کو مزید مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے بی جے پی کے رہنما اور مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات اور ماحولیات پرکاش جاوڑیکر نے ٹی آر ایس کو اپنے وعدے پورے نہ کرنے کے لیے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے اس کے خلاف چارج شیٹ یعنی الزامات کی فہرست جاری کی تھی تو وہیں بی جے پی کے رہنما اور رکن پارلیمان تیجسوی سوریا نے اسدالدین اویسی کو پاکستان کے بانی اور قائد اعظم محمد علی جناح کا ‘اوتار’ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اویسی پر سخت گیر اسلام، علیحدگی پسند اور انتہا پسندی کی زبان استعمال کرنے کے الزامات لگائے۔
خیال رہے حیدرآباد کے میونسپل انتخابات کے لیے ووٹنگ یکم دسمبر کو ہوگی جبکہ نتائج کا اعلان چار دسمبر کو کیا جائے گا۔
بھارتی رہنما سوریا نے مسلمان لیڈر اسدالدین اویسی اور اکبرالدین اویسی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ وہ ترقی کی باتیں کرتے ہیں حالانکہ اسد الدین نے حیدر آباد کی ترقی کے برعکس روہنگیا کے مسلمانوں کو وہاں آباد ہونے کی اجازت دی ہے۔
یاد رہے کے چندرشیکھر راؤ نے بی جے پی پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے اور مسائل پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔
سوریا کے بیان کے بعد تیلنگانہ میں بی جے پی کے سربراہ بندی سنجے نے کہا کہ بی جے پی کی جیت کی صورت میں وہ پرانے حیدرآباد میں سرجیکل سٹرائیک کریں گے۔
جس کے جواب میں اسدالدین اویسی نے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حیدرآباد میں سرجیکل سٹرائیک کی بات کی ہے، ان میں ہمت ہے تو لداخ میں چین پر سرجیکل سٹرائیک کریں جہاں چین نے انڈین علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
اسدالدین اویسی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لے کہا کہ کیوں خاموش بیٹھے ہیں، وہاں سرجیکل سٹرائیک کریں، آپ چین کا نام لینے سے ڈرتے ہیں؟ آپ سرجیکل سٹرائک کریں ہم آپ کی تائید کریں گے۔