کرپشن کا جائزہ لینے والی جرمنی کی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بھارت کو ایشیا کا کرپٹ ترین ملک قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ براعظم ایشیا میں سب سے زیادہ 39 فیصد بدعنوانی بھارت میں پائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 46 فیصد بھارتی سرکاری اداروں میں کام کرانے کے لیے رشوت دیتے ہیں جسکی شرح ایشیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے۔
برلن میں قائم تنظیم کے حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت میں سرکاری افسران رشوت لیے بغیر کوئی کام نہیں کرتے۔
رشوت دینے افراد نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے انتہائی ضروری کام رشوت نا دینے سے کھٹائی میں پڑ جاتے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق 17 ایشیائی ممالک کے 20 ہزار افراد سے سروے کیا گیا۔ جس میں معلوم ہوا کہ سب سے کم رشوت ستانی والے ممالک میں جاپان اور مالدیپ شامل ہیں۔
اس سے قبل رواں سال کے آغاز میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے دنیا کے 180 ممالک میں بدعنوانی کے تاثر کے بارے میں سالانہ فہرست جاری کی تھی جس کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی میں ایک پوائنٹ کی تنزلی ہوئی تھی۔
ادارے نے اس کے ساتھ ہی نیب کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے نیب کے چیئرمین کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔
ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا، نیب نے بدعنوان عناصر سے 153 بلین روپے کی ریکوری بھی کی، نیب کی جانب سے 530 ریفرنسز دائر کیے گئے، احتساب عدالتوں میں مجموعی طور پر سزاؤں کا تناسب 70 فی صد رہا، نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف قابل تعریف آگاہی مہم بھی چلائی گئی۔