گزشتہ سال کے اواخر میں پھوٹنے والی کورونا وبا نے برطانیہ سمیت دنیا بھر کی معیشتوں کا پہیہ جام کر دیا تھا۔
کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے کیسز اور ملک گیر لاک ڈاؤنز کی وجہ سے طاقتور معیشتیں بھی گھٹنوں کے بل بیٹھنے پر مجبور ہوگئی تھیں۔
برطانوی چانسلر رشی سناک نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ملک میں معیشت کی بحالی میں 2 سال لگ سکتے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق رشی سناک نے کہا ہے کہ رواں برس معیشت میں 11.3 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اگر ملکی معیشت جلد بہتر نہ ہوئی تو اس پر پڑنے والے طویل مدتی اثرات 2025 تک رہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی معیشت گزشتہ 300 سالہ تاریخ کی بدترین مندی کا شکار ہوئی ہے جس کی بحالی ایک مشکل اور کھٹن کام ہوگا۔
یاد رہے کہ برطانیہ دنیا میں امریکہ، انڈیا، برازیل، فرانس، روس، سپین، ارجنٹینا اور کولمبیا کے بعد 9واں ملک ہے جہاں کورونا متاثرین کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔
موسم بہار کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کے بعد برطانیہ میں یومیہ اموات ایک ہزار سے زیادہ تک پہنچ گئی تھیں۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خدشے کے پیش نظر دوبارہ ایک ماہ کا طویل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کیاتھا۔
بورس جانسن کا کہنا تھا کہ حالیہ لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیاں دو دسمبر سے نرم ہونا شروع ہوں گی اور علاقوں میں مرحلہ وار معمولات زندگی دوبارہ بحال کیے جائیں گے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے نافذ کیا یہ لاک ڈاؤن دو دسمبر کو ختم ہوگا جس کے بعد ضروریات زندگی کی دکانیں، جم اور دیگر کاروبار کا آغاز کر دیا جائے گا۔