ڈنمارک کی وزیراعظم نے کورونا کا باعث بننے والے لاکھوں نیولوں کو مارنے کا حکم دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کسانوں سے معافی مانگی ہے۔
وزیر اعظم میٹے فیڈرکسن نیولوں کی افزائش کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو انہیں جلد سے جلد مارنے کا حکم دینے پر معافی مانگی اور آبدیدہ ہوگئیں۔
حکومت نے نیولوں کو مارنے کا حکم اس وقت دیا تھا جب بعض تحقیقات میں ثابت ہوا تھا کہ وہ ڈنمارک کے نیولوں میں کورونا وائرس منتقل ہوچکا ہے اور وہ نیولے وائرس کو تیزی سے انسانوں میں منتقل کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ماہرین صحت کی جانب سے ان تحقیقات کے بعد ڈنمارک کی حکومت نے نیولوں کی افزائش کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو سختی سے حکم دیا تھا کہ ان نیولوں کو مار کر تلف کیا جائے۔
حکومتی احکامات کے پیش نظر کسانوں نے بیمار ہونے والے نیولوں کے ساتھ صحت مند نیولوں کو بھی مار کر تلف کیا تھا۔
وزیراعظم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ حکومت کی جانب سے نیولوں کو مارنے کے احکامات درست نہیں تھے۔
انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کئی بار اپنے آنسو پونچھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈنمارک کے کسانوں اور تاجروں کی کئی نسلیں یہ کام کرتے گزریں اور ان کے پاس اچھا تجربہ بھی ہے، تاہم حکومت نے انہیں زندگی کی جمع پونجی کو مارنے کا حکم دیا۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے نیولوں کو مارنے کے احکامات دیے جانے کے بعد اپوزیشن نے شدید تنقید کی تھی۔
اپوزیشن کی جانب سے حکومتی احکامات کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ڈنمارک کو نیولوں کی افزائش کے بڑے ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو دنیا کے متعدد ممالک کو نیولے فروخت کرتا ہے۔