پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے ملتان میں جلسے کے اعلان کے بعد کارکنان دو روز پہلے ہی جلسہ گاہ پہنچ گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے اجازت نا دینے کے باوجود کارکنان رکاوٹوں کو توڑ کر قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں داخل ہوئے۔
یاد رہے پی ڈی ایم کی جانب سے جلسے کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے جلسہ کی اجازت نا دینے کا اعلان کیا تھا اور جلسہ گاہ کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔
نجی ٹی وی چینل ڈان کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی کی قیادت میں ریلی گھنٹہ گھر چوک پر پہنچی، جہاں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد اس ریلی شامل ہوئی، جس کے بعد شرکا جلسہ گاہ کی طرف پہنچیں، جہاں پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی کوشش کی گئی جس پر دونوں فریقین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
ریلی کے شرکاء رکاوٹوں کو ہٹا کر جلسہ گاہ میں داخل ہوئے اور پی ڈی ایم قیادت کے لیے استقبالیہ کیمپ قائم کیا۔
رکاوٹیں ہٹانے کے ساتھ لائی گئی کرین کو پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔
علی موسیٰ گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم جلسہ گاہ آچکے ہیں اور 30 نومبر تک یہیں رہیں گے۔
اس سے قبل خبریں تھیں کہ پی ڈی ایم کے 30 نومبر کے جلسے کو روکنے کے مقصد سے قلعہ کہنہ قاسم باغ کے اطراف میں کنٹینرز لگا دیے گئے تھے جبکہ جلسہ گاہ کے باہر پولیس بھی تعینات کردی گئی تھی۔
گزشتہ روزپولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے 200 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی فہرست بھی متعلقہ تھانوں کو فراہم کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومںٹ اب تک گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں جلسے کرچکی ہے جبکہ 30 نومبر کو ملتان اور 13 دسمبر کو لاہور میں مزید دو جلسوں کا اعلان کیا گیا ہے۔