حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف کیے گئے ملازمین کو بقایا جات ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت اسٹیل مل کے برطرف ملازمین کو فی کس 23 لاکھ روپے ادا کرے گی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر صنعت کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اسٹیل مل کے 4500 ملازمین کو 10 ارب کے واجبات ادا کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل پر 230 ارب کے قرضہ جات واجب الادا ہیں، اگر آج یہ فیصلہ نہ کریں گے تو کئی سو ارب مزید بند مل میں جھونکنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بروقت فیصلے کیے جاتے تو یہ ادارہ بہت بہتر ہوتا۔ ہمیں معیشت چلانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 75 کروڑ روپے ماہانہ اس بند مل کے ملازمین کو دیا جاتا ہے۔ 4 ہزار500 ملازمین کے 10 ارب روپے بقایا جات ہیں۔ اسٹیل مل کے ملازمین کی تعداد ساڑھے 9 ہزار ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سارے معاملات کو حل کریں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی 1200 ایکڑ زمین کا لیز ایگریمنٹ کیا جائے گا۔ اس معاملے کو شفاف طریقے سے دیکھیں گے۔ اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اسٹیل ملز دیوالیہ ہو چکی تھی۔ پاکستان اسٹیل ملز کی صلاحیت کم کی گئی۔ ماضی میں سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ جن کے ادوار میں اسٹیل ملز بند ہوئی وہ اس پر سیاست بھی کریں گے۔ اس مسئلے پر وہ لوگ سیاست کر رہے ہیں جنہوں نے ادارے کو ڈبویا۔