لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے تینوں فارمیٹس کے کپتان بابر اعظم کے خلاف سنگین الزامات لگانے والی خاتون نے سیشن ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
حامزہ مختار نامی خاتون نے سیشن ہائی کورٹ میں اندراج مقدمہ کے لیے درخواست دائر کی ہے جس کے عدالت نے ایس ایچ او نصیرآباد سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
خاتون کی جانب سے دائر درخواست میں بابر اعظم، محمد اعظم، فیصل اعظم، کامل اعظم اور محمد نوید کو فریق بنایا گیا ہے۔
خاتون کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سی سی پی او لاہور کو ایف آئی آر درج کرنے کے لیے درخواست دی تھی لیکن انہوں نے عمل درآمد نہیں کیا۔
انہوں نے اپنی ایک درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ملزم بابر نے انہیں شادی کے بہانے 2012 سے مستقل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران وہ حاملہ بھی ہوئیں اور بعدازاں انہوں نے ملزم کی ایما پر اسقاط حمل بھی کرایا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے لکھا کہ ایس ایچ او بتائیں کہ درخواست گزار نے مقدمے کے اندراج کے لیے رابطہ کیا تھا یا نہیں، اگر کیا تھا تو کارروائی شروع کیوں نہیں کی گئی، مذکورہ معاملے میں مزید کوئی تفتیش کی گئی یا نہیں۔
یاد رہے خاتون نے بابر اعظم کے اہلخانہ کے خلاف بھی ایک درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کھلاڑی کے گھر والے انہیں ہراساں کر رہے ہیں، عدالت ان کے اہلخانہ کو ہراساں کرنے سے روکے۔
یاد رہے گزشتہ ہفتے حامزہ مختیار نامی خاتون کی پریس کانفرنس نے اس وقت ہلچل مچا دی جب انہوں نے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر سنگین الزامات عائد کیے۔
اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ 2010 میں بابر اعظم نے انہیں پروپوز کیا جسے انہوں نے قبول کر لیا، ہم شادی کا فیصلہ کرچکے تھے لہٰذا ہم نے اپنے خاندانوں کو آگاہ کیا لیکن دونوں کے خاندانوں نے صاف انکار کیا جس کے بعد بابر اعظم اور میں نے کورٹ میرج کا فیصلہ کیا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ 2011 میں بابر اعظم مجھے کورٹ میرج کا کہہ کر میرے گھر سے بھگا کر لے گیا اور ہم مختلف مقامات پر کرائے کے مکانوں میں قیام پذیر رہے۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں جب بابر اعظم کا نام قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تو اس کا رویہ بالکل بدل گیا، میرے حاملہ ہونے پر اس نے مجھے اسقاط حمل کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں تین سال قبل بھی بابر اعظم کے خلاف درخواست درج کرا چکی ہوں لیکن پولیس افسر نے ہمارے درمیان صلح کرا دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اب دس سال بعد میں انصاف کے لیے آئی ہوں اور بابر اعظم نے بیرون ملک جانے سے پہلے مجھے فون کر کے دھمکی دی کہ اگر میں پولیس کے پاس گئی تو وہ میرے ساتھ بہت برا کرے گا۔