آج فجر کے وقت آنکھ کھلی تو پہلے اپنے رب کی بارگاہ میں شکرانہ ادا کیا ۔ پھر یہ خیال آیا کہ اللہ تعالی کی ذات کتنی عظیم ہے ۔ اپنے بندہ سے ستر ماﺅں سے زیادہ محبت کرتی ہے۔ میری والدہ اس وقت امریکہ کے ایک دوسرے شہر میں رہتی ہیں جو یہاں سے تقریباً ایک ہزار میل دور ہے ۔ اُن سے روزانہ فون پر ایک دفعہ تفصیلی بات ہوتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کی وہ ذات ہے جس سے دن میں پانچ بار ملاقات ہوتی ہے ، دعائیں مانگنے کا موقعہ ملتا ہے اور احساس ہوتا ہے کہ وہ ذات ہر وقت ہماری طرف متوجہ ہے ۔ کمی یقینا ہماری طرف سے ہی ہوتی ہے ۔۔۔
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
حالات حاضرہ پر نظر دوڑائی تو ہر طرف کورونا وائرس اور اس کی تباہ کاریاں نظر آئیں ۔ اس وقت امریکہ میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً دو لاکھ نئے کیسز سامنے آرہے ہیں ۔ یوں تو کورونا نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے مگر امریکہ سب سے زیادہ لپیٹ میں آیا ہے ۔ یقینا اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔
شام ، افغانستان ، لیبیا، پاکستان ، عراق ،کشمیر اور یمن میں لاکھوں بے گناہ افراد قتل ہوئے تو اب جب نظام قدرت جوش میں آیا تو ان بے گناہ لوگوں سے تقریباً دس گنا افراد کورونا وائرس کا شکار ہورہے ہیں ۔ اس کو مکافات عمل کہتے ہیں اور اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں ۔
سردیوں میں معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس اب زیادہ نڈر ، بے باک اور چالاک ہوگیا ہے ۔ یہ وائرس بھی سمجھ گیا ہے کہ لوگ ماسک پہن کر اور سماجی دوری کر کے اس سے بچنا چاہتے ہیں اور لگتا یہ ہے کہ اس نے بھی اپنی حکمت عملی اور گیم پلان کو تبدیل کیا ہے ۔ ۔۔
سمجھو نہ ہمیں نادان دوستو
ہم بھی ہیں شیطان دوستو
اس مرض سے بچنے کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ بھی جاری ہے ۔ فائزر اور موڈرنا نامی دو کمپنیوں کی ویکسین تو اب کسی بھی لمحہ مارکیٹ میں آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ JNJ,NVAX,INOسمیت تقریباً ایک درجن کمپنیاں اپنی ریسرچ پیش کریں گی ۔ ایک محتاط اندازہ کے مطابق امریکہ کی 330ملین آبادی میں 2021میں صرف 70ملین لوگوں کو ویکسین دستیاب ہوگی ۔ باقی دنیا میں اور خصوصاً تیسری دنیا کے ممالک میں تو یہ شرح اور بھی کم ہوگی ۔ اگر تو چین ، روس ،انڈیا نے امریکہ کے مقابلہ میں اتنی ہی اچھی اور کارآمد ویکسین بنائیں تو شاید باقی دنیا کا بھی بھلا ہوجائے ۔
کبھی لگتا ہے کہ اس ویکسین کے معاملے میں چارلس ڈارون کی تھیوری ”Survival of the Fittest” والا معاملہ ہوگا ۔
جو ملک سائنس میں ریسرچ کر کے ویکسین بنا رہے ہیں وہ پہلے اپنی آبادی کو اس سے محفوظ کریں گے ۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس وباء کا خاتمہ صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب پوری دنیا کی آٹھ ارب کی آبادی کو ویکسین ملے ورنہ جو کھیل ووہان چین سے شروع ہوا تھا وہ دوبارہ بھی اس دنیا میں کسی خطہ سے شروع ہوسکتا ہے۔ لیکن شاید پوری دنیا کی آٹھ ارب کی آبادی کو ویکسین ملنے کا خواب 2022 سے پہلے شاید ممکن نہ ہو ۔
اس لیے سب سے التماس ہے کہ ماسک پہننے ،صفائی ستھرائی ، حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کریں اور اپنی سماجی سرگرمیوں کو حتی المقدور محدود کریں ۔ دوسری درخواست یہ ہے کہ اس وقت میں آپ غریبوں کا ، مسکینوں کا ، مزدوروں کا ، فقیروں کا ، بیماروں کا اور معاشرہ کے کمزور طبقات کا ساتھ نہ چھوڑیں ۔ ان کا بہت خیال رکھیں ، اپنے والدین کا بہت خیال رکھیں ۔ اُمید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب کے لیے رحمت والا معاملہ ہوگا ۔