ہالی ووڈ کے معروف اداکار جونی ڈیپ کا ایک اخبار کے خلاف 2 لاکھ پاؤنڈ ہرجانے کا دعویٰ الٹا ان کے گلے پڑ گیا ہے، عدالت نے انہیں 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈز (ساڑھے 13 کروڑ روپے) وکلا کی فیسوں اور دیگر اخراجات میں ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
57 سالہ جونی ڈیپ نے اپریل 2018 میں برطانوی اخبار ‘دی سن’ کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا، اخبار نے اپنی خبر میں لکھا تھا کہ جونی ڈیپ نے اپنی اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
برطانوی اخبار نے 2018 کے آغاز میں ایک مضمون شائع کیا تھا، جس میں اخبار نے جونی ڈیپ کو ’بیوی پر تشدد کرنے والا‘ لکھا تھا اور مضمون میں بتایا تھا کہ کس طرح اداکار نے اپنی سابق اہلیہ اداکارہ امبر ہرڈ کو 2013 سے 2016 تک مختلف مواقع پر انہیں 14 بار تشدد کا نشانہ بنایا۔
جونی ڈیپ نے اخبار کے مضمون میں کیے گئے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر رواں برس جولائی سے اگست تک سماعتیں ہوئیں اور عدالت نے 2 نومبر کو فیصلہ سنایا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں بتایا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جونی ڈیپ نے سابق بیوی پر تشدد کیا اور اخبار نے صرف ان ہی باتوں کو بیان کیا، جنہیں ذرائع نے اخبار کو بتایا تھا۔
اخبار نے جونی ڈیپ کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے ہرجانے کا دعویٰ مسترد کردیا تھا اور اب اسی کیس میں عدالت نے جونی ڈیپ کو حکم دیا ہے کہ وہ اخبار کو وکلا کی فیس کی مد میں کم از کم 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم ادا کرے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق لندن کی کورٹ نے جونی ڈیپ کو حکم دیا کہ وہ جلد سے جلد اخبار کو وکلا کی فیس کی مد میں 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ یعنی پاکستانی 13 کروڑ روپے سے زائد کی رقم ادا کرے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جونی ڈیپ نے اسی مقدمے میں محض 2 لاکھ پاؤنڈ ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا اور انہیں 2 لاکھ لینے کے بجائے ابتدائی طور پر ساڑھے 6 لاکھ دینے پڑ گئے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ انہیں مزید رقم ادا کرنے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔
برطانوی عدالت نے جونی ڈیپ کی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے 2 نومبر کے اپنے خلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔