پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس سے وہ کئی بار گڑبڑا گئے۔
ٹی وی اینکر نے ان سے جائیدادوں کے متعلق سوال کیا تو اسحاق ڈار نے کہا کہ پوری دنیا میں میری اور میرے خاندان کی صرف ایک جائیداد ہے جو پاکستان میں ہے اور جسے حکومت نے ضبط کرلیا ہے۔
اس پر اینکر نے ان کے بیٹوں کی جائیداد کے متعلق سوال پوچھا تو اسحاق ڈار ابتدا میں تھوڑے پریشان ہوئے اور پھر کہا کہ میرے بیٹے خودمختار ہیں اور 17 برسوں سے اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔
اس پر ان سے سوال کیا گیا کہ اگر آپ کی جائیداد اور اکاؤنٹس کلئیر ہیں تو آپ واپس جا کر کیسز کا سامنا کیوں نہیں کرتے تو انہوں نے کہا کہ میری طبیعت خراب ہے، علاج کے لیے برطانیہ آیا ہوا ہوں۔
اس پر اینکر نے پوچھا کہ آپ برطانیہ میں تین سال سے موجود ہیں کیا ابھی تک علاج چل رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے اب بھی بیماری ہے، دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ وطن واپس جائیں گے تو انہوں نے کوئی سیدھا جواب دینے کے بجائے پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی طرف بات گھما دی۔
پروگرام کے میزبان نے پوچھا کہ نواز شریف بھی آپ کی طرح طبی بنیادوں پر لندن میں ہیں؟ اس پر اسحاق ڈار نے جواب میں نیب پر دوران حراست بدسلوکی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ درجنوں افراد نیب کی حراست میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاہم اس موقع پر میزبان نے انہیں ٹوک کر کہا کہ نوازشریف تو سزایافتہ مجرم ہیں، اسحاق ڈار نے فیصلے پر گھما پھرا کر بات کرنے کی کوشش کی تو اینکر نے انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔
پاکستان میں دھاندلی کے الزامات پر میزبان نے کہا کہ یورپی یونین کے مبصرین نے مقامی سطح پر مختلف جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے واقعات کے سوا انتخابات کو شفاف قرار دیا تھا، اس پر اسحاق ڈار کوئی واضح جواب دینے سے قاصر رہے۔