آذربائیجان کے خلاف جنگ میں شکست کے بعد آرمینیائی میڈیا حکومت کو ایٹم بم کے استعمال کی ترغیب دینے لگا ہے۔
آرمینین میڈیا کے مطابق ایک اخبار اسباریز کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ آرمینیا آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جوہری ہتھیاروں سے حملہ کرے اور باکو کی سرزمین کو بنجر کر دے۔
امریکا سے شائع ہونے والے اخبار کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ آرمینیا آزری حکومت سے اپنی شکست کا بدلہ لے۔
امریکا میں آذربائیجان کے قونصلر جنرل سے اداریے میں بدلے کی ترغیب پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ امریکا کے قوانین کے مطابق اخبار سے تحقیقات کرے۔
یاد رہے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 27 ستمبر سے شروع ہونے والے تنازع میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کی وجہ ناگورنو کاراباغ ہے جسے آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن یہاں کا انتظام آرمینیا کے لوگوں کے پاس ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ کوئی نیا تنازعہ نہیں ہے، اس سے قبل 80 اور 90 کی دہائی میں دونوں فریق جنگیں لڑ چکے ہیں۔
ماضی میں دونوں ممالک سویت یونین کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ لڑائی رواں سال ستمبر میں شروع ہوئی تھی جس میں دونوں فریقین کے سیکڑوں فوجی اہلکار اور شہری مارے گئے تھے۔
گذشتہ دنوں روس کی معاونت سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ طے کیا گیا جس کو آذربائیجان کی فتح قرار دیا جارہا ہے۔
طے شدہ معاہدے کے مطابق آرمینیا کے قبضے سے حالیہ جنگ میں چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس ہی رہیں گے اور دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائے گی۔
معاہدے کے مطابق علاقے میں روسی فوج کے 1960 اہلکار کاراباخ میں تعینات کیے گئے ہیں جو دونوں ممالک میں امن معاہدے کو یقینی بنا سکیں گے۔
یہ اہلکار کاراباخ کے دارالحکومت کو خان کندی سے ملانے والی راہداری میں 5 سال تک رہیں گے جبکہ اس دوران قیدیوں کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔