پاکستان تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کے دوران شہرت حاصل کرنے والے ساؤنڈ سسٹم فراہم کرنے والے ڈی جے بٹ کو مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا۔
انہیں گزشتہ روز غیرقانونی اسلحہ اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں ڈی جے بٹ کی درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع پر ان کے وکیل فیض اللہ نیازی نے کہا کہ ان پر سیاسی کیس بنادیا گیا اور 13 دسمبر کے جلسے کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔
ڈی جے بٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں ساری دفعات قابل ضمانت ہیں، پولیس سیاسی مقدمے میں کیسے نجی شخص کو گرفتار کرسکتی ہے۔
ان کا موقف تھا کہ یہ گرفتاری حساس معاملہ ہے، میڈیا پر بھی سارا کیس چل چکا ہے۔ اس مقدمے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی گئی ہے۔
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم سے اسلحہ برآمد ہونے کے متعلق استفسار کیا تو ان کے وکیل نے ڈی جے بٹ کے اسلحے کا لائسنس عدالت میں پیش کر دیا۔
سرکاری وکیل نے ضمانت کے خلاف دلائل دیتے ہوئے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا گیا، ڈی جے بٹ نے پولیس کو لائسنس فراہم نہیں کیا۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ لائسنس کی موجودگی کے باوجود اسلحہ کی نمائش پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے، اس کے علاوہ ملزم سے ساؤنڈ سسٹم بھی برآمد کیا گیا ہے۔
تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے کے عوض ڈی جے بٹ کی ضمانت منظور کرلی۔
ڈی جے بٹ نے کہا ہے کہ وہ آفس میں سو رہے جب پولیس نے انہیں اٹھایا اور تمام رات تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے مجھے گھسیٹا، میری کمر پر تشدد کے نشان موجود ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا ان لوگوں نے پہلے بھی مجھ پر تشدد کیا تھا لیکن انہوں نے میری والدہ اور بہنوں سے بدتمیزی کی جو میں برداشت نہیں کرسکتا۔
تاہم ڈی جے بٹ نے کہا کہ میں ابھی بھی عمران خان کا ٹائیگر ہوں۔
ڈی جے بٹ کی گرفتاری کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور اسے حکومت کی جانب سے لاہور جلسہ روکنے کی کوشش قرار دیا تھا۔