پنجاب کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) اور ملکی خفیہ ایجنسی کے انسداد دہشتگردی ونگ نے بدھ کی سہ پہر 3 بجے مشترکہ آپریشن کر کے لاہور کے علاقے شاہدرہ میں ایک گودام سے 5 مشتبہ دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا۔
مشتبہ افراد کے موبائل فونز کا فرانزک تجزیہ کیا گیا تو ان کے افغانستان میں موجود بھارتی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ (را) کے حکام کے ساتھ مبینہ تعلق کا انکشاف ہوا۔
ذرائع کے مطابق ملزمان نے کچھ ہی گھنٹوں بعد سیکریٹیریٹ کے بند ہونے کے وقت اس کے پیپلزہاؤس گیٹ کے سامنے دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) کے ذریعے دھماکہ کرنا تھا۔
گرفتار کیے گئے افراد کے سربراہان ثمرقند اور عبدالرحمٰن جبکہ وزیر گل، عمران اور عصمت اللہ سہولت کار تھے۔ ان کو لاہور میں دھماکہ کرنے کی ذمہ داری ایک افغای کارندے کی جانب سے دی گئی تھی جو کہ قاری مجیب الرحمٰن کی عرفیت استعمال کرتا تھا۔
خبروں کے مطابق یہ شخص افغان خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کا عہدیدار بتایا جاتا تھا۔ سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ مجیب الرحمٰن 3 ماہ قبل پاکستان آیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مشترکہ آپریشن 6 ماہ پہلے جون میں شروع کر دیا گیا تھا جب افغان پناہ گزینوں میں ان کی جانب سے رکھے گئے ایک ذرائع نے اطلاع دی کہ عبدالرحمٰن اور ثمرقند افغانستان کے متواتر دورے کر رہے تھے جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
ترجمان کے مطابق ان کے پاس رقم اور لگژری سامان کی اچانک دستیابی نے انہیں مشکوک بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشتبہ افراد افغان پناہ گزینوں کے بچے ہیں اور ان کا اصل تعلق جلال آباد، افغانستان سے ہے لیکن یہ پاکستان میں پلے بڑھے ہیں۔
دونوں مشتبہ افراد کو قومی ایجنسیز نے اپنے ذرائع کے ذریعے سخت نگرانی میں رکھا تھا۔ بعد ازاں یہ پتہ چلا کہ دونوں سوشل میڈیا پر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے شیئر کیے جانے والے مواد سے متاثر تھے۔