عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال عالمی سطح پر ہونے والی کل اموات میں سے نصف اموات کا سبب 7 غیر متعدی بیماریاں بنیں۔
عالمی سطح پر ہونے والی اموات کے اسباب میں غیر متعدی بیماریاں جن میں کینسر اور ذیابیطس شامل ہیں اب سر فہرست ہیں۔ اموات کی 10 سب سے بڑی وجوہات میں سے 7 وجوہات غیرمتعدی بیماریاں ہیں، جن میں سے سب سے بڑی وجہ امراض قلب ہیں جن کے باعث 16 فیصد اموات ہوئیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ایک اندازے کے مطابق الزائمر اور ڈیمنشیا کی دوسری اقسام اموات کی 10 بڑی وجوہات میں شامل ہوچکیں ہیں جبکہ عالمی سطح پر 2019 سے 2000 کے درمیان ذیابیطس کے باعث ہونے والی اموات میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں ان 7 غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے عالمی سطح پر 2 کروڑ 44 لاکھ اموات ہوئیں جو کہ کل ہونے والی اموات کا 44 فیصد ہے۔ 2019 میں امراض قلب کے باعث 90 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ اسٹروک اور پھیپھڑوں کی بیماری ‘سی او پی ڈی’ اموات کی وجوہات میں بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
پھیپھڑوں کے کینسر اور گردوں کی بیماریوں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ ڈیمینشیا اموات کی ساتویں بڑی وجہ بنی اور اس کے باعث ہونے والی اموات میں 65 فیصد خواتین غیر متناسب طور پر متاثر ہوئیں۔ ذیابیطس فہرست پر نویں نمبر پر ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ افراد میں 80 فیصد مرد ہیں۔
گزشتہ 20 سالوں میں متعدی بیماریوں کے باعث ہونے والی اموات میں کمی دیکھی گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے سڑک پر ہونے والے حادثات کو بھی اموات کی ایک بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ ایسی اموات میں بڑا اضافہ خاص طور پر افریقہ میں دیکھا گیا ہے۔
دوسری جانب 2019 سے 2020 کے دوران امریکہ میں منشیات کے استعمال کے سبب اموات میں 300 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔